اسلام آباد (پی این آئی) ماہر قانون دان گوہر خان کا کہنا ہے کہ جہانگیرترین اور نواز شریف کے کیسز میں تھوڑا فرق ہے ، جہانگیر ترین کو ایک اور نواز شریف کو 2 مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔انہوں نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ قانون سے پہلے نواز شریف سے متعلق فیصلہ ہوچکا تھا ، نواز شریف کیس پر اس قانون کا اطلاق ممکن نہیں ، نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نااہل کیا تھا۔قانون آنے سے پہلے نواز شریف کیس کا فیصلہ ہوچکا تھا، دیکھنا ہوگا قانون کا اطلاق کب سے کیا جاتا ہے،نوازشریف کے کیس پر اس قانون کا اطلاق ممکن نہیں کیونکہ انہیں سپریم کورٹ نے نااہل کیا تھا۔گوہر خان نے کہا کہ نیب قانون میں نواز شریف کو مجرم قرار دیا جاچکا ہے ،
قانون آنے سے پہلے نوازشریف کیس کا فیصلہ ہو چکا تھا لہذا دیکھنا ہو گا کہ اس قانون کا اطلاق کب سے کیا جاتا ہے۔نیب قانون کے مطابق نااہلی 10 سال کیلئے ہوتی ہے۔جس قانون کے تحت نااہلی ہوئی آئین میں اسی تناظر میں دیکھا جائے گا۔قانون میں تبدیلی کے باوجود نوازشریف کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔قانون میں تبدیلی سے جہانگیرترین کو فائدہ مل سکتا ہے ، جہانگیرترین کے خلاف نیب عدالت کا کوئی فیصلہ موجود نہیں ہے۔ نااہلی کی مدت سے متعلق قانون کے اطلاق میں نقص نظر آ رہا ہے، نوازشریف عدالت سے نااہل ہیں جب کہ ان اپیل بھی خارج ہو گئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کے مطابق نوازشریف سرینڈر کریں گے تو جیل جائیں گے، سرینڈر کریں گے تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل پر بحث ہو سکتی ہے۔خیال رہے کہ قومی اسمبلی نے انتخابی قانون 2017 میں مزید ترمیم کا بل منظور کر لیا۔ قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے سینیٹ سے منظور کردہ صورت میں انتخابی قانون 2017 میں مزید ترمیم کا بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی، جس کی ایوان سے منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے بل کو زیر غور لانے کی تحریک پیش کی، اس کی منظوری کے بعد ایوان سے شق وار منظوری لی گئی۔
بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ میں ترامیم منظور ہونے سے نااہلی کی مدت پانچ سال مقرر کردی گئی ہے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا اور اس میں ردوبدل کرسکے گا، الیکشن کی تاریخ کے لیے صدر مملکت سے مشاورت کی شرط بھی ختم کردی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں