کوہستان (پی این آئی) داسو ڈیم کی تعمیر کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا، سستی بجلی کی پیداوار کیلئے بڑی پیش رفت، کنکریٹ سے تعمیر کئے گئے سٹارٹر ڈیم کا پہلا مرحلہ ہائی فلو سیزن سے قبل مکمل کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں سستی بجلی کی پیدوار کیلئے شروع کیے گئے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر میں ایک اور اہم پیش رفت ہوئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مین ڈیم سائٹ کی بالائی جانب کنکریٹ سے تعمیر کئے گئے سٹارٹر ڈیم کا پہلا مرحلہ ہائی فلو سیزن سے قبل مکمل کر لیا گیا۔
ڈیزائن کے مطابق سٹارٹر ڈیم دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں سٹارٹر ڈیم کی بلندی سطح سمندر سے 785میٹر ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں سٹارٹر ڈیم کو سطح سمندر سے 798 میٹرکی بلندی تک تعمیر کیا جائے گا۔ترجمان واپڈا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سٹارٹر ڈیم کا پہلا مرحلہ جون میں مکمل ہوا جو پراجیکٹ ٹیم کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ہائی فلو سیزن شروع ہونے پر اب دریائے سندھ کا پانی مذکورہ مقصد کے لئے تعمیر کی گئی دو ڈائی ورشن ٹنلز سے گزر رہا ہے۔ ڈیزائن کے مطابق دریا کا کچھ پانی پہلے مرحلے میں تعمیر کئے گئے سٹارٹر ڈیم کے اوپر سے بھی بہہ رہا ہے۔ہائی فلو سیزن کے بعد اکتوبر میں سٹارٹر ڈیم کے دوسرے مرحلے پر تعمیراتی کام شروع ہوگا، اور اسے آئندہ لو فلو سیزن کے دوران مکمل کر لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ سٹارٹر ڈیم کا پہلا مرحلہ مکمل کیے جانے سے قبل ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے رواں سال فروری میں اہم کامیابی حاصل کی گئی تھی۔
فروری میں داسو ڈیم سے 4 ہزار 320 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے دریائے سندھ میں صدیوں سے بہتا پانی کا رخ اونچی اور سخت چٹانوں میں تعمیر کی گئی ٹنل کے ذریعے 1.33 کلومیٹر دور مقام پر پہنچا دیا گیا تھا۔دریائے سندھ میں پانی کا رخ اس کے قدرتی راستے سے موڑ کر 1.33 کلومیٹر طویل 20 کلومیٹر چوڑی اور 27 میٹر اونچی ٹنل کے ذریعے عارضی ڈیم میں منتقل کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ضلع کوہستان میں زیر تعمیر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا منصوبہ دو مرحلوں میں مکمل ہو گا پہلے مرحلے میں واپڈا 2160 میگاواٹ مکمل کر کے 2026 سے بجلی کی پیداوار شروع کرے جبکہ دوسرے مرحلے بھی اتنی ہی بجلی پیدا ہو سکے گی۔ دونوں مرحلے مکمل ہونے پر مجموعی طور پر 21 ارب یونٹ کے ساتھ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ملک کا سب سے بڑا پن بجلی منصوبہ ہو گا، اس منصوبے کی تکمیل سے 12 ارب کم لاگت اور ماحول دوست بجلی فراہم ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں