جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کا رویہ کیسا تھا؟ اسد عمر کا ردِعمل بھی آگیا

اسلام آباد ( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور اسد عمر کا 9 مئی کے بعد پہلی بار آمنا سامنا ہوا۔ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان کی عدالت میں اسد عمر نے عمران خان سے ہاتھ ملا کر سلام کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسدعمر اور چیئرمین پی ٹی آئی کی کمرہ عدالت میں مختصر ملاقات ہوئی،اسدعمر جج سکندرخان کی کمرہ عدالت میں بیٹھے ہوئے تھے۔عمران خان اور اسدعمر نے سلام کیا اور ہاتھ ملایا۔اسدعمر نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ساتھ کرسی پر بیٹھنے کی جگہ دی۔عمران خان اسدعمر کے ساتھ کرسی پر نہیں بیٹھے اور روسٹرم پر چلے گئے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان کمرہ عدالت میں صرف سلام ہوا۔صحافی ثاقب بشیر کے مطابق عمران خان کی طرف سے توجہ نا دینے پر اسد عمر کے چہرے کے اثرات نمایاں تھے۔جب صحافی نے اسد عمر سے سوال کیا کہ آپ واپس جا رہے ہیں ؟تو اسد عمر سے نے جواب دیا میں نے بیوی کو ائیرپورٹ چھوڑنے جانا ہے۔سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کمرہ عدالت میں عمران خان کی جانب سے نظرانداز کیے جانے پر ردِعمل دیا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے عمران خان بیٹھنے کے لیے نشست دی لیکن وہ نہیں بیٹھے۔اسد عمر نے کہا ایسی بات نہیں، عمران خان کو بیٹھنے کے لیے کسی اور نے کہا۔ہم دونوں ساتھ کھڑے تھے،عمران خان کا رویہ فرسٹ کلاس تھا،سب سے پہلے میری صحت سے متعلق پوچھا۔پارٹی عہدے چھوڑنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ لمبی بحث ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگلے الیکشن میں تحریک انصاف ضرور ہو گی، تحریک انصاف کو عمران خان ہی لیڈ کریں گے۔معلوم نہیں مائنس ون کی باتیں کون کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا میرے بعد عہدہ عمر ایوب کو دیا گیا جو بہت زبردست آدمی ہے اور اچھا کام کر رہے ہیں۔عمران خان کے بیانیے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔استحکام پاکستان پارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے شمولیت کی دعوت ملی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں