ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، پیپلزپارٹی برس پڑی

اسلا م آباد( پی این آئی) اتحادی حکومت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان دراڑیں گہری ہونے لگیں۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے ساتھ آئیڈیل ورکنگ ریلیشن شپ نہیں رہے۔ن لیگ کا آئیڈیل ورکنگ ریلیشن شپ جے یو آئی ف کے ساتھ ہے۔

ن لیگ جے یو آئی ف کو ہر معاملے میں پیپلز پارٹی پر ترجیح دیتی ہے۔ن لیگ مرکز اور خیبرپختونخوا میں بھی جے یو آئی ف کو نواز رہی ہے۔خیبرپختونخوا میں جے یو آئی کے منصوبے ، فنڈز پیپلز پارٹی کے موقف کی دلیل ہیں۔پیپلز پارٹی کے ذرائع نے مزید کہا کہ ن لیگ کے پی سے پیپلز پارٹی کے معاونین ، وزراء کو نظرانداز کر رکھا ہے۔کابینہ اجلاسوں میں ن لیگ اور جے یو آئی کا رویہ معنی خیز ہوتا پے۔آغاز میں حکومت ہر ایشو پر اعتماد میں لیتی تھی تاہم اب متعدد معاملات میں نظرانداز کیا جاتا ہے۔تحفظات سے متعلق دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کو بھی آگاہ کیا گیا۔شریف برادران کی یقین دہانی کے باوجود معاملات بہتر نہیں ہورہے۔پی پی قیادت نے حکومت اتحاد قائم رکھنے کے لیے برداشت سے کام لیا۔اگر ہم نہ چاہتے تو ن لیگ کبھی حکومت قائم نہ کر سکتی۔دوسری جانب وفاقی وزیر احسن اقبال نے چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی وزیراعظم شہباز شریف کو دی گئی وارننگ پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی تیاری میں تمام اتحادیوں کو شامل کیا گیا تھا۔حکومت کی کوشش ہے کہ ہر فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے۔انہوں نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں کوشش کر رہے ہیں کہ تمام فیصلے اتفاق سے کیے جائیں۔وزیراعظم نے ہمیشہ اپنے اتحادیوں کو ہر فیصلے میں شریک کیا۔بجٹ کی تیاری میں بھی تمام اتحادیوں کو شامل کیا گیا تھا۔

احسن اقبال نے کہا اتحادی حکومت کے فائدے اور نقصان بھی ہوتے ہیں۔بجٹ سمیت ہر فیصلے میں اتحادیوں کو شریک رکھا۔، فیصلہ سازی کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے میں وقت لگتا ہے لیکن ان فیصلوں کو وسیع البنیاد حمایت حاصل ہوتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں