اسلام آباد(پی این آئی) پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی 9 مئی کے واقعات پر تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ کے سلسلے میں جج نوید خان کی عدالت میں پیش ہوئے۔شہریار آفریدی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میرا بھائی فوت ہوا مجھے جنازے میں شریک نہیں ہونے دیا گیا۔ میں نے یونیورسٹی اور کالجز میں جا کے پاکستانیت پر لکچر دیے، احتجاج کرنا میرا آئینی حق ہے میں نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔
عدالت سے شہریار آفریدی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔جوڈیشل مجسٹریٹ نوید خان نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے شہریار آفریدی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔شہریار آفریدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔جب کہ عدالت پیشی کے موقع پر پریس کانفرنس کے سوال پر شہریار آفریدی نے کہا کہ اللہ سے ہونے کا یقین جن کو ہوتا ہے اللہ انکو سرخرو کرتا ہے، اللہ میری دھرتی ماں کو قائم رکھے، اللہ آپ کو آزماتا ہے، جب آپ حق و سچ پر ہوں رب آپکے لئے کافی ہوتا ہے۔عمران خان کے ساتھ ڈٹے رہنے کے سوال پر کہا کہ ایک اللہ، ایک اللہ کے محبوب، ایک ملک اور ایک لیڈر ۔شہریار آفریدی سے تحریک انصاف چھوڑنے والے رہنماؤں سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں کسی کے بارے میں رائے نہیں قائم کرتا۔رب جانتا ہے کہ کس نے کس حال میں پارٹی چھوڑی۔شہریار آفریدی جیل میں کیے جانے والے سلوک پر مسکرا دئیے۔انہوں نے کہا کہ آزمائشیں آتی ہیں،جو رب نے لکھا وہ کوئی آپ سے لے نہیں سکتا، جو نہیں لکھا وہ کوئی آپ کو دے نہیں سکتا۔شہریار آفریدی سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے راناثناء اللہ کو جیل میں ڈالا تھا تو کیا انہی کے کہنے پر آپ کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں۔شہریار آفریدی نے کہا میں نے راناثناء اللہ کو جیل میں بالکل نہیں ڈلوایا تھا۔اینٹی نارکوٹکس فورس نے راناثناء اللہ کو گرفتار کیا تھا،انہی کے پاس سب کچھ تھا۔میں نے کبھی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی۔فیملی سے ملاقات کے سوال پر شہریار آفریدی نے کہا کہ آپ ایسے سوال کیوں پوچھتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں