اسلام آباد (پی این آئی ) سینئر صحافی انصار عباسی نے مقامی انگریزی اخبارمیں شائع ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے بار ے میں افواہیں تھیں کہ انہیں چکوال میں ان کی رہائشگاہ میں نظر بند کر دیا گیاہے اور 9مئی واقعات سے متعلق تحقیقات کی جارہی ہیں لیکن اب ذرائع نے بتایاکہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید زیر حراست نہیں ہیں اور یہ تمام افواہیں بے بنیاد ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق انصار عباسی کا اپنی رپورٹ میں کہناتھا کہ رپورٹس کی سچائی کا پتہ لگانے کیلئے3 مختلف ذرائع سے رابطہ کیا، تینوں نے ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی گزشتہ دنوں میں جنرل (ر) فیض حمید سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔ اس نمائندے نے سابق آئی ایس آئی چیف سے ان کے موبائل نمبر پر بھی رابطے کی کوشش کی لیکن نمبر بند تھا۔ رپورٹ کے مطابق جنرل ریٹائر ڈفیض حمید میڈیا اور سیاست دونوں میں بحث کا مرکز بنے ہوئے ہیں، سیاسی میدان میں ان پر الزام عائد کیا جاتاہے کہ عمران خان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے فیض حمید ان کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک رہے ہیں۔ کچھ کا الزام ہے کہ جنرل فیض حالیہ مہینوں میں بھی عمران خان کو مشورہ دیتے رہے ہیں۔ 9 مئی کے حملوں کے پیچھے مبینہ فیض عمران کے تعلق کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ تاہم یہ رپورٹس غیر مصدقہ ہیں۔ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس بھی تھا جو موجودہ نیب چیئرمین کے تقرر سے قبل نیب کو بھیجا گیا تھا۔ تاہم بیورو نے ریفرنس واپس کر دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں