پاکستان غربت کی انتہا کی جانب گامزن، ورلڈ بینک کے خطرے کی گھنٹی بجا دی

اسلام آباد (پی این آئی) ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان غربت کی انتہا کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔ ورلڈ بینک نے بتایا کہ گزشتہ 3 سالوں میں پاکستانیوں کی حقیقی آمدنی میں 10.9 فیصد کی شرح سے کمی آئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی شہریوں کی دولت میں نصف سے زیادہ کمی آئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہنگامہ آرائی، برسوں کی ناقص انتظامیہ اور ناکارہ حکمرانی ہے، طویل المدتی منصوبہ بندی کی کمی اور مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کلچر کو فروغ دینے میں ناکامی کی وجہ سے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

سیاسی انتشار ہمارے معاشرے کو کمزور کر رہا ہے، جبکہ بنیادی سہولیات ابھی تک ناپید ہیں، بے روزگاری اور مواقع کی کمی لوگوں کو دوسرے ممالک میں روزگار ڈھونڈنے پر مجبور کر رہا ہے۔وقت آگیا ہے کہ خرافات کا قلع قمع کیا جائے، اور زرعی پیداوار، صنعتی کارکردگی، اور اس کے نتیجے میں معاشی نقطہ نظر میں اصلاحات کے لیے پختہ عزم قائم کیا جائے۔مالی سال 2023 کے جی ڈی پی میں روپے کے لحاظ سے 27.1 فیصد اضافے کے باوجود فی کس آمدنی میں نمایاں کمی ہے، اس کی بنیادی وجہ کرنسی کی قدر میں کمی ہے۔ ادھر وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔ سینیٹر اسحاق ڈار وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ قومی اقتصادی سروے 23-2022 پیش کر دیا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا پچھلا مالی سال بہت مشکل سال تھا، اقتصادی سروے کی اشاعت وزارت خزانہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، 2017میں پاکستان کی معیشت دنیا کی 24ویں معیشت بن چکی تھی اور 2022میں پاکستان کی معیشت بدقسمتی سے دنیا کی 47ویں معیشت بن گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو ایریاز کور کریں گے ان میں زراعت، کیپٹل مارکیٹ، صحت، تعلیم اور مواصلات سب شامل ہیں، ہم نے فائیو ایز (ایکسپورٹ، ایکوئٹی، انرجی، امپاورمنٹ اور انوائرمنٹ) کو ترجیح دی ہے، حکومت کی ترجیح ہے کہ میکرو اکنامک ترقی کے ساتھ ساتھ چلیں۔ان کا کہنا تھا تھری ایز کے بعد اب فائیو ایز پالیسی پر آئندہ کا روڈ میپ بنایا ہے، میکرو اکنامک استحکام کی بحالی کے انڈیکیٹرز اقتصادی سروے میں شامل ہیں، میکرو اکنامک استحکام کو بحال کرنا حکومت کا مقصد ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا جہاں 2017 میں ملک پہنچ چکا تھا وہیں دوبارہ لے جانا چاہتے ہیں، حکومت مجموعی گروتھ کے راستے پر چلنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھتا جا رہا تھا، ہم حکومت نہ سنبھالتے تو پتہ نہیں پاکستان کہاں کھڑا ہوتا، جب ذمہ داری سنبھالی تو ہماری فنانسنگ ذمہ داریاں بھی بڑھتی جا رہی تھیں، معاشی استحکام کے لیے کوشش کریں گے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ ریونیو وصولی کا بڑا حصہ سود کی ادائیگی پر خرچ ہو رہا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے دور میں قرضوں اور واجبات میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا، قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کا خرچہ 7 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، ان معاملات نے ملک کو بڑا نقصان پہنچایا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں