سندھ کے ساحلی علاقوںمیں کتنی عمارتیں خطرناک قرار دیدی گئیں؟ سمندری طوفان تباہی مچانے کو تیار

کراچی (پی این آئی) سمندری طوفان بائپر جوائے کے پاکستانی علاقوں سے ٹکرانے سے قبل ہزاروں افراد کے انخلاء کی تیاریاں شروع، سمندری طوفان جمعرات کو پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا، کراچی سمیت سندھ کے دیگر ساحلی علاقوں میں درجنوں عمارتیں خطرناک قرار، ضلع سجاول سمندری طوفان کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ۔

 

 

 

تفصیلات کے مطابق سمندری طوفان بائپر جوائے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سمندری طوفان شدت میں معمولی سی کمی کے باعث 13 یا 14 جون کے بجائے اب 15 جون کو پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا۔ جبکہ 17 تا 18 جون تک طوفان کا اثر کم ہو جائے گا۔اس تمام صورتحال میں وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سمندری طوفان “بائپر جوائے” کے پیش نظر شہری انتظامیہ اور تمام حکام الرٹ ہیں، متعلقہ علاقوں سے تقریباً 80 ہزار لوگوں کے انخلا کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔مراد علی شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ خطرہ سجاول ضلع میں ہے جہاں شہری انتظامیہ، نیوی، پاک آرمی اور رینجرز پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں بنائی گئی ہیں، شاہ بندر، سجاول اور چوہڑ جمالی تک سمندری طوفان کا پانی آسکتا ہے اور وہاں سے لوگوں کا انخلا لازمی ہے۔

 

 

 

اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا انخلا آسان نہیں ہے لیکن ہم  نے اپنا ہوم ورک کیا ہے، سجاول کی تحصیل جاتی، شاہ بندر اور کھارو چھان سے انخلا کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جہاں سے 53 ہزار 522 افراد کو انخلا کرنے کا منصوبہ ہے جن میں 105 گاؤں، 9 ہزار 194 گھرانے اور 6 ہزار 120 مویشی بھی شامل ہیں۔کیٹی بندر سے 14 ہزار، گھوڑا باری تحصیل سے 7 ہزار 750 افراد کے انخلا کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ شہری انتظامیہ، مقامی پولیس، نیوی اور پاک فوج کے اداروں کو موبلائز کردیا گیا ہے، ساحل پر دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں