استحکام پاکستان پارٹی کو پہلا بڑا جھٹکا لگ گیا، سینئر سیاسی شخصیت نے لاتعلقی کا اعلان کر دیا

لیہ (پی این آئی) لالہ طاہر رندھاوا نے استحکام پاکستان پارٹی سے لا تعلقی کا اعلان کر دیا۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق لالہ طاہر رندھاوا نے کہا کہ میں نے جہانگیر ترین سے ہونے والی پہلی ملاقات میں معذرت کرلی تھی۔

 

 

 

 

میں مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑا ہوں۔ ادھر سابق گورنر پنجاب اور ق لیگ کے رہنما چوہدری سرور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نئی پارٹی لندن کی مرضی سے بنی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب کو نئی پارٹی بنانے کا حق حاصل ہے، جو لندن گئے ہیں ان کا بھی لندن جانا حق ہے۔ (ق) لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے سیاست دان سیاست کو تجارت بنا کر لوٹ رہے ہیں، کوئی ملک قرض لے کر ترقی نہیں کر سکتا، قوم کو الیکشن سے پہلے ترقی کا پورا پروگرام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ملک بننا ہے جس میں لوگ اپنی قابلیت کی بنیاد پر ترقی کرتے ہیں، پاکستان کے نوجوان میری اولین ترجیح ہوگی، جو ٹیلنٹ پاکستان کے بچوں میں ہے دنیا میں کہیں نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرا ماضی گواہ ہے کہ مشکل وقت میں لوگوں کے ساتھ کھڑا رہتا ہوں۔ چند روز قبل گفتگو کرتے ہوئےچوہدری سرور کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی بہت کمزور ہوئی ہے، جن لوگوں نے بھی غلطیاں کرائی ہیں انتہائی شدید ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی بڑی جماعت تھی لیکن اب نہیں ہے۔

 

 

 

 

یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو ختم نہیں کیا جا سکتا، سیاسی جماعتیں ایک ادارے کی مانند ہونی چاہئیں سابق گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں 9 مئی کے واقعات کا خمیازہ پی ٹی آئی کو بھگتنا پڑے گا، 9 مئی کے واقعات سے پی ٹی آئی کو یقیناً دھچکا لگا ہے، پی ٹی آئی کی 9 مئی سے پہلے والی پوزیشن اب نہیں ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ تعصب کی سیاست نہیں ہونی چاہیے، ایک شخص سارا دن غلط باتیں کرتا اور اسے دکھایا جاتا تھا، ایک بڑا بدتمیز تھا اس کا منہ بند ہوگیا، باب ان چھوٹے بدتمیز سے نمٹ لیں گے۔ سمندری طوفان بپر جوائے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سمندری طوفان سے نمٹنے کیلیے فوج کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے، حکومت سندھ نے طوفان کے پیش نظر حفاظتی اقدامات شروع کر دیے ہیں، آٹھ سے نو ہزار خاندانوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کرنا پڑ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی انتظامیہ کو بل بورڈز اور عمارتوں کو محفوظ بنانے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سمندری طوفان سے زیادہ خطرہ ٹھٹھہ اوربدین کو ہے، آٹھ سے نو ہزار خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑے گا، تین اضلاع کے کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی ہیں، تمام اقدامات کی پوری کوشش کر رہے ہیںم لوگوں کی محفوظ مقامات تک منتقلی کیلیے پاک فواج سے بھی بات کی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں