مظفرآباد(آئی اے اعوان ) آزاد کشمیر کی تحصیل نصیرآباد میں دھنی کے مقام پر 30 مئی زیرتعمیر پل دریائے نیلم میں گرنے اور تین مزدورکے جاں بحق ہونے کے المناک واقعہ کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی تین رکنی انکوائری کمیٹی رپورٹ دھری کی دھری رہ گئی دریائے نیلم کی تیزوتند لہریں 18 کروڑ روپے سے زائد قیمت کا پل کا ڈھانچہ بہا کر لے گئیں نئے پل کی تعمیر پر 22 کروڑ روپے لاگت آئے گی ٹھیکیدار اور محمکہ کی لاپرواہی کے نتیجہ میں دھنی پل کے تعمیر کی لاگت 40 کروڑ روپے سے بڑھ گئی ۔
آزاد کشمیر کی تحصیل نصیرآباد میں دھنی کے مقام پر 30 مئی کو لانچنگ کے دوران بیلی برج کا ڈھانچہ پھسل کر دریا میں گرنے کے باعث تین مزدور جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوگئے تھے اس المناک واقعہ کی تحقیقات کیلئے چیف انجینئر تعمیرات شاہرات نارتھ محمد شفیق الرحمان ڈار نے ناظم تعمیرات عامہ شاہرات مظفرآباد سرکل راجہ امجد صدیق کی سربراہی میں سید کاشف علی گردیزی مہتمم تعمیرات عامہ شاہرات ڈویژن جہلم ویلی اور سید نجم الحسن گیلانی مہتمم تعمیرات عامہ شاہرات ڈویژن نیلم ویلی پر مشتمل تین رکنی انکوائری کمیٹی کی قائم کی کمیٹی پل گرنے کی وجوہات کے علاوہ پل کو دریا سے نکالنے،مرمت کر کے دوبارہ لانچ کرنے سے متعلق تخمینہ اور تجاویز اور فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سات روز کے اندر پیش کرنے کا تارگٹ دیا گیا تھا کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد پر تاخیر کے نتیجہ میں 18 کروڑ روپے لاگت سے تیار کیا گیا پل کا ڈھانچہ دریائے نیلم کی تیزوتند لہریں بہا کرلے گئیں ذرائع کے مطابق لاہور کی فرم نے اس پل کے ڈھانچے کو دریا سے نکالنے اور دوبارہ مرمت کرکے لانچ کرنے کیلئے 32 لاکھ روپے تخمینہ لگایاتھا لیکن دریائے نیلم میں اچانک پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث پل کا ڈھانچہ دریا برد ہوگیا اور سب تدبیریں دھری کی دھری رہ گئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں