پاسپورٹ بنوانے والوں کیلئے بڑی خوشخبری آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے ای پاسپورٹ اور آن لائن پاسپورٹ تجدید کی سہولت کا آغاز کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ میرے لیے یقیناً خوشی اور فخر کا موقع ہے کہ آج میں یہاں پاکستان کی تکنیکی ترقی اور عوامی خدمات کے فراہمی میں اہم سنگ میل کا اعلان کرنے آیا ہوں۔

آج ان علاقوں جہاں پاسپورٹ دفاتر کی سہولت میسر نہیں نادرا دفاتر میں 30 ​​پاسپورٹ پروسیسنگ کاؤنٹرز (PPCs) کے قیام کے ساتھ ساتھ اندرون ملک پاسپورٹ کی آن لائن تجدید اور اسلام آباد میں ای پاسپورٹ کی سہولت کا آغاز کیا جا رہا ہے، یہ سب ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ (DGI&P) اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (NADRA) کے مابین مشترکہ تعاون کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں چیئرمین نادرا طارق ملک اور ان کی ٹیم کے باصلاحیت اراکین کو مبارکباد پیش کروں گا جن کی شبانہ روز محنت اور لگن سے یہ سب ممکن ہوا، یہ اہم اقدامات ہمارے پاسپورٹ کی سکیورٹی کو بڑھانے اور شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کی جانب کی جانے والی کاوشوں کا نتیجہ ہیں، میں ان اقدامات کے چند اہم پہلوؤں کو بھی بیان کرنا چاہوں گا، ای پاسپورٹ کی سہولت میں بائیو میٹرک ڈیٹا، ڈیجیٹل دستخط اور encryption جیسی جدید ترین سیکیورٹی خصوصیات شامل ہیں، ان اقدامات سے پاسپورٹ فراڈ اور شناخت کی چوری کے خطرات میں نمایاں کمی آئے گی اور اس سے ہمارے پاسپورٹ سسٹم پر اعتماد کو تقویت ملے گی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ای پاسپورٹ کی سہولت ابھی تک سرکاری اور سفارتی پاسپورٹ تک موجود تھی مگر اب اسے اسلام آباد کے رہائشیوں کو بھی فراہم کیا جا رہا ہے اور بتدریج اس سہولت کو ملک بھر کے لوگوں تک پہنچایا جائے گا، اندرون ملک آن لائن پاسپورٹ سسٹم کے ذریعے شہری پاسپورٹ دفاتر جائے بغیر آن لائن پاسپورٹ کی تجدید کروا سکیں گے، ویب پورٹل کے ذریعے شہری اپنی درخواستیں جمع کرنے کے ساتھ ساتھ مطلوبہ دستاویزات بھی اپ لوڈ کر سکیں گے اور اپنی درخواستوں کی پیشرفت کو ٹریک بھی کر سکیں گے، یہ ڈیجیٹل تبدیلی ہمارے شہریوں کا قیمتی وقت بچانے کے ساتھ ساتھ انکو بار بار پاسپورٹ دفاتر کے چکر لگانے کی زحمت سے بھی بچائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مختلف مقامات پر 30 پاسپورٹ پروسیسنگ کاؤنٹرز (PPCs) قائم کیے جائیں گے، جس سے عوام تک پاسپورٹ کی سہولت کی رسائی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، پاسپورٹ پالیسی کے تحت، ہر ضلع کو ایک پاسپورٹ آفس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک مکمل پاسپورٹ آفس قائم کرنے کے لیے تقریباً 30 ملین روپے درکار ہیں جس میں زمین کے حصول، سائٹ کی تیاری، انسانی وسائل، فرنیچر، ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر وغیرہ جیسے اخراجات شامل ہوتے ہیں، اس لیے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ نادرا کے مراکز میں ایک ہی چھت کے نیچے پاسپورٹ پروسیسنگ کاؤنٹر قائم کیے جائیں، ڈی جی آئی اینڈ پی اور نادرا کے مابین یہ شراکت داری ملک کی نازک معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے تاکہ سرکاری وسائل کی زیادہ سے زیادہ بچت کی جائے اور انہیں موثر طریقے سے استعمال کیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت یہ عمل ریاستی خزانے پر اضافی بوجھ کو روکے گا۔رانا ثناءاللہ نے کہا کہ یہ کاؤنٹرز ان افراد کو پاسپورٹ کی سہولت فراہم کریں گے جو اپنی ہی تحصیل میں درخواستیں مکمل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، ان کاونٹرز پر تربیت یافتہ اہلکار، ایک ہی چھت کے نیچے، ڈیٹا کے حصول کے عمل کے ذریعے درخواست دہندگان کی رہنمائی کریں گے اور پاسپورٹ پرنٹنگ کے لیے پاسپورٹ ہیڈ کوارٹر میں ڈیٹا کی منتقلی کو یقینی بنائیں گے، معزز ممبران پارلیمنٹ اپنے اپنے علاقوں میں ان پاسپورٹ پروسیسنگ کاؤنٹرز (PPCs) کا افتتاح کریں گے، یہ تمام اقدامات ایک جدید پاسپورٹ سسٹم کی طرف ہمارے سفر کا آغاز ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک مضبوط اور قابل اعتماد پاسپورٹ سسٹم تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، یہ سسٹم بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتا ہے۔

اہم اپنے شہریوں کو محفوظ سفری دستاویزات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ویزا فری سفر کی سہولت فراہم کرنے کیلئے دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ای پاسپورٹ، اندرون ملک آن لائن پاسپورٹ کی تجدید کا نظام اور پاسپورٹ پروسیسنگ کاؤنٹرز (PPCs) کا آغاز ہمارے شہریوں کو بااختیار اور ان کے سفر کو آسان بنائے گا اور ہماری قوم کی مجموعی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالے گا، میں ایک مرتبہ پھر ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، نادرا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس وژن کو حقیقت بنانے میں بھرپور محنت کی ہے، میری آپ سب سے گذارش ہو گی کہ ملکی ترقی اور عوامی خدمت کے عمل کو اسی جوش اور جذبہ سے جاری و ساری رکھیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں