لاہور (پی این آئی ) مقامی عدالت نے محکمہ اینٹی کرپشن کی پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا،
عدالت نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے احکامات جاری کر دئیے جب کہ ترجمان اینٹی کرپشن نے کہا ہے کہ پرویزالٰہی کے کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کیا جائے گا۔اینٹی کرپشن کی ٹیم نے پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں گرفتار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب و پاکستان تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویز الٰہی کو ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک کی عدالت میں پیش کیا ۔دوران سماعت جج نے کہا کہ میرے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، میرا کوئی بھی سوشل میڈیا کا اکائونٹ نہیں ہے۔اینٹی کرپشن کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں ہدایت ملی ہے کہ آپ کیس نہ سنیں۔سیشن جج صاحب کو درخواست دینے گئے ہیں ہمیں کچھ وقت چاہیے جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ آپ سیشن جج کو درخواست دیں۔ڈائریکٹر اینٹی کرپشن جام صلاح الدین نے کہا کہ مجھے ہدایت ملی ہے، ہم سیشن جج صاحب کو درخواست دے رہے ہیں۔چودھری پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا وقت ختم ہو رہا ہے، اگر آج ڈی جی صاحب پرویز الٰہی کو لے کر واپس جاتے ہیں تو ہم ان کے خلاف ایف آر درج کروائیں گے۔عدالت نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی استدعا پر کیس کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا۔وقفے کے بعد سماعت دبارہ شروع ہوئی تو اینٹی کرپشن کی جانب سے وکلا نے دلائل دئیے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں الزام ہے کہ او ٹی ایس کے نتائج کو تبدیل کیا گیا، وہ تبدیل شدہ پیپر زکہاں ہیں، اس پر اینٹی کرپشن کے وکیل نے کہا کہ او ٹی ایس کے نتائج کو ٹمپرڈ کیا گیا اور یہ نتیجہ اب بھی آن لائن رکھا ہوا ہے۔اسی دوران سیکرٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔رائے ممتاز نے کہا کہ میں اس وقت پنجاب اسمبلی میں سیکرٹری کوارڈی نیشن تھا، میں کل واک کر رہا تھا کہ مجھے اٹھایا گیا، میری آنکھوں پر کپڑا باندھ کر مجھے گھمایا گیا۔رائے ممتاز نے کہا کہ ایک جگہ لے گئے وہاں سامنے ڈی جی اینٹی کرپشن بیٹھے تھے، انہوں نے کہا کہ سیٹ پر رہنا ہے کہ نہیں، میں نے کہا رہنا ہے تو انہوں نے مجھ سے زبردستی وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا۔رائے ممتاز نے کہا کہ میرا بیان زبردستی لیا گیا، میں پوری رات نہیں سو سکا، عدالت میں آکر کپڑے تبدیل کیے ہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا میں وہی جج ہوں جس نے پی ٹی آئی کارکنوں کا ریمانڈ دیا، میرا منصب مجھے بولنے کی اجازت نہیں دیتا۔اس دوران تفتیشی افسر نے کہا کہ پرویز الٰہی کے خلاف ثبوت موجود ہیں، تفتیش کے لیے ریمانڈ درکار ہے۔فاضل جج نے کہا کہ میں آپ کی حمایت کی بات کروں تو ٹھیک نہ کروں تو غلط، آپ کی یاددہانی کے لیے میں وہی جج ہوں جس نے محمد خان بھٹی کا ریمانڈ دیا تھا اور آج کیس سننے پر اعتراض ہو رہا ہے۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ اگر آپ کو میرا فیصلہ پسند نہیں تو آپ چیلنج کردیں ۔اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے وکیل نے کہا کہ جو غریب تھا جس نے 60 نمبر حاصل کیے وہ فیل اور جس نے 8 نمبر حاصل کیے وہ پاس ہوگیا،
یہ تمام ثبوت ریکارڈ پر ہیں، پرویز الٰہی کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔چودھری پرویز الٰہی کے وکیل نے دلائل دئیے کہ نتائج میں ردو بدل کیے جانے کے علاوہ پرویز الٰہی پر کوئی الزام نہیں، سپیکر کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ کسی کی بھی بھرتی کر سکتا ہے، او ٹی ایس ابھی تک کام کر رہی ہے جس پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا، او ٹی ایس نے امتحان لیا، لوگ وہاں گئے اور امتحان دیا۔امتحان کے نتائج کے بعد ان کو سیکرٹری پنجاب اسمبلی کو بھیج دیا گیا، میرٹ کے مطابق انٹرویو لیے گئے اور جو پاس ہوئے ان کو جوائننگ کا لیٹر دیا گیا۔جو لوگ تعینات ہوئے وہ ابھی تک کام کر رہے ہیں، اگر کوئی مسئلہ ہوتا تو ان کو کام کرنے سے روک دیا جاتا، عدالت میں پرویز الٰہی کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، استدعا ہے عدالت پرویز الٰہی کو اس مقدمے سے ڈسچارج کرے۔عدالت نے اینٹی کرپشن کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیاجو کچھ دیر بعد سنایا گیا جس کے مطابق اینٹی کرپشن کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسرتے ہوئے پرویز الٰہی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیدیا گیا ۔ عدالت نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم سنایا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں