کراچی(آئی این پی)وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے حالیہ مردم شماری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے حالیہ مردم شماری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔
ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کو سندھ میں ہونے والی مردم شماری پر خط لکھ دیا ہے جس کی کاپی وزیراعظم شہباز شریف اور چیف ادارہ شماریات نعیم الظفر کو بھی ارسال کی گئی ہے۔اس خط میں ایم کیو ایم نے حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں مردم شماری میں دانستہ بے ضابطگیاں کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں اور ان جعلی اعداد وشمار سے سندھ کے شہری علاقوں کے پاکستانیوں کو ان کے سیاسی اور معاشی حقوق سے محروم کرنے کی سازش کی گئی ہے۔خالد مقبول صدیقی نے خط میں کہا ہے کہ مردم شماری کے اعداد وشمار میں دانستہ طور پر چھیڑ چھاڑ کر کے شہری سندھ کی آبادی کو کم کیا گیا ہے۔ ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کے کراچی اور حیدرا?باد کے نتائج کو ایم کیو ایم سمیت دیگر پارٹیوں، سول سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز نے بھی مسترد کر دیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ کیسے ممکن ہے کہ جیکب آباد، کشمور، شکارپور، لاڑکانہ، سکھر، خیرپور، سانگھڑ، سجاول، عمرکوٹ اور تھرپارکر میں 23 سے 49 فیصد آبادی میں اضافہ ہوا جب کہ اس کے مقابلے میں کراچی میں صرف 13 سے 16 فیصد اور حیدرا?باد میں 18 فیصد اضافہ ہوا۔ایم کیو ایم سربراہ نے اپنے خط میں درست مردم شماری کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں بالخصوص سندھ کے شہری علاقوں اور کراچی میں مردم شماری پر موجود اعتراضات کو دور کیا جائے اور بعد از مردم شماری تحقیق وتصدیق اور درستگی کے لیے وقت مختص کیا جائے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں