لاہور(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جنھوں نے ملک کے نام پر قرضے لے کر خود کھائے، وہی ادا کریں، غریبوں کا خون نچوڑنا بند کیا جائے۔ عالمی مالیاتی ادارے کا 23واں پروگرام چل رہا ہے ، ملک آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے گیا اور آج اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے،قوم حکمرانوں سے حساب مانگتی ہے ، یہ قوم کا حق ہے۔ دنیا مریخ پر پہنچ گئی، مصنوعی ذہانت اور آئی ٹی کے میدانوں میںانقلاب آرہے ہیں، ہمارے یہاں 80فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔
وزیرخزانہ کے بلند و بانگ دعوے ہوائی ثابت ہوئے، بجٹ بنانے کے لیے حکومت ٹکٹکی باندھ کر آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہی ہے، گزشتہ پانچ برسوں میں پانچ وزرائے خزانہ آئے، سب نے کشکول اٹھایا اور واشنگٹن پہنچ گئے۔ ادارے ،سیاسی جماعتیں مفادات کے لیے دست وگریبان اور عوام غربت، مہنگائی، بے روزگاری سے لڑ رہے ہیں، وسائل پر دو فیصد حکمران اشرافیہ قابض ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکومتیں حالات کی برابر کی ذمہ دار ہیں، بجٹ میں غریبوں کو ریلیف نہ ملا تو ملک گیر احتجاج کریں گے۔ حکومتیں کسی ایک شعبہ میں اصلاحات نہ لا سکیں، بیڈ گورننس، کرپشن اور سودی معیشت مسائل کی جڑ ہیں۔ وسائل سے مالامال پاکستان کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں، وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن بنانا ہو گی۔ علما ناانصافی اور ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور فرسودہ نظام کی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بنا، اسلام ہی اس کے مسائل کا حل ہے، 75برسوں میں سب نظام آزمائے گئے، اب عوام کو اسلامی نظام چاہیے۔ مدارس اور مساجد اسلام کے قلعے ہیں، جماعت اسلامی مدارس کی محافظ ہے، جماعت اسلامی عقیدہ ختم نبوت کی پہریدار اور مدارس کی محافظ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ اشرفیہ میں خطاب اور منصورہ میں مختلف ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ اگر ملک میں اسلام نافذ ہو جاتا تو مشرقی پاکستان بنگلہ دیش نہ بنتا، قوم کو تعصبات پر تقسیم کیا گیا، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے قوم کو تقسیم کر کے فائدہ اٹھایا اور اقتدار پر قابض رہے۔ عوام کو اختیارات دینا ہوں گے تاکہ وہ منصفانہ، شفاف انتخابات سے اپنے لیے وہ قیادت منتخب کریں جو ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنا سکیں۔ پاکستان کے قیام کے لیے اسلامیان برصغیر نے لازوال قربانیاں دیں، ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔ جماعت اسلامی کی سیاست کا مقصد ملک میں اسی نظام کا نفاذ ہے جس کی خاطر مسلمانوں نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی۔ امیر جماعت نے کہا کہ بجٹ میں آٹا، چینی، دالوں، گھی اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 50فیصد کمی کی جائے، پٹرول کی فی لیٹر قیمت 100روپے کم کی جائے، بجلی، گیس پر سبسڈی بحال کی جائے۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کی بجائے حکمران عوام دوست بجٹ بنائیں۔ حکومت غیرترقیاتی اخراجات، کرپشن، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ اورکابینہ کی فوج ظفر موج کو کم کرے۔ وسائل کا رخ عام آدمی کی طرف موڑا جائے، سادگی اور خودانحصاری کو اپنانا ہو گا۔ صوبوں کے وسائل صوبوں کی عوام پر خرچ کیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ اصلاحات کے لیے ملک کو اہل اور ایماندار قیادت چاہیے۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی آزمائے جا چکے ہیں، تینوں کو موقع ملا مگر ڈلیور کرنے میںناکام ہوئیں، اب قوم نے اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنا ہے، آزمائے ہوئے لوگوں کو مزید آزمانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، ان لوگوں کو سو سال بھی اقتدار کا موقع ملا تو بہتری نہیں آئے گی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں