اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت نہیں، فاشزم اور فتنہ ہے اور فتنہ کو ختم کرنا ضروری ہوتا ہے، کمیٹی میں فیصلہ ہوا ہے کہ کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا کوشش ہو گی کہ ان کو ریلیف دیا جائے جو کسی کے کہنے پر تشدد میں شامل ہوئے، ہم نے اصل ماسٹر مائنڈ کے خلاف کاروائی کرنی ہے،9مئی کے واقعہ پر عمران خان معافی مانگیں اور یہ گارنٹی دیں کہ وہ آئندہ کوئی ایسے واقعات نہیں کریں گے تو وہ معافی کے حقدار ہو سکتے ہیں،
نواز شریف کو نااہل کیا گیا ایسا واقعہ کبھی نہیں ہوا لیکن پی ٹی آئی اس بار بہت آگے چلی گئی،اندرون ملک اور بیرون ملک کے کرداروں کے حوالے سے سارے ثبوتوں کو اکٹھا کیا جا رہا ہے،9مئی کے واقعات کی تحقیقات جاری ہیں، حکومت نے فیصلہ کیا ہے غیر ملکی سفیروں کو بلا کر آرمی ایکٹ کے تحت کاروائیوں پر وزیرخارجہ کی جانب سے بریفنگ دی جائے گی،جس میں سفراء کو ویڈیو ڈاکومنٹری دکھائی جائے گی جو قومی سلامتی کمیٹی نے بھی دیکھی ہے، اس ڈاکومنٹری میں واضح ہے کہ کون کون سے دفاعی تنصیبات پر حملے ہوئے اور کن لوگوں نے کیئے،غیر ملکی ممالک حکومت سے بار بار پوچھ رہے ہیں کہ عمران خان کے خلاف کارروائی آرمی ایکٹ کے تحت تو نہیں ہو رہی، ملک میں سیاسی حالات کا معاشی صورتحال پر بہت زیادہ اثر ہے، عمران خان سمیت بہت سے لوگ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کرتے جا رہے ہیں۔بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 9مئی کے واقعات کی تحقیقات جاری ہیں، اندرون ملک اور بیرون ملک کے کرداروں کے حوالے سے سارے ثبوتوں کو اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی حالات کا معاشی صورتحال پر بہت زیادہ اثر ہے، مجھ سے 3سے زیادہ میٹنگز میں کہا گیا ہے کہ ہمیں پہلے بتایا جائے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام کب آئے گا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بارے میں وزارت داخلہ کام کر رہی ہے اور ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان ہی صرف واقعات کے ماسٹر مائنڈ ہیں لیکن عمران خان کی گرفتاری سے قبل یہ پلان بن چکا تھا کہ کیا کرنا ہے، لوگوں کو اکسایا جا رہا تھا۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ تحریک انصاف نے یہ نہیں سمجھا کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں، ماضی میں ذوالفقار بھٹو کو پھانسی لگی ، بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا اور نواز شریف کو نااہل کیا گیا ایسا واقعہ کبھی نہیں ہوا لیکن پی ٹی آئی اس بار بہت آگے چلی گئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان کے حوالے سے حکومت پر بیرونی پریشر ضرور ہے لیکن ہم اس پر کام کر رہے ہیں، عمران خان جنہیں ایبسلوٹلی ناٹ کہتے تھے ان کے ساتھ آج ایبسلوٹلی ییس ہوا ہے اور ان کی منتیں ترلے کر رہے ہیں، وہاں پر کمپئین کیلئے بے پناہ خرچہ بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ممالک حکومت سے بار بار پوچھ رہے ہیں کہ عمران خان کے خلاف کارروائی آرمی ایکٹ کے تحت تو نہیں ہو رہی، ہم بھی انہیں سمجھا رہے ہیں کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے جبکہ آرمی ایکٹ کو پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس میں عالمی عدالت انصاف میں رکھا گیا تھا۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے غیر ملکی سفیروں کو بلا کر آرمی ایکٹ کے تحت کاروائیوں پر وزیرخارجہ کی جانب سے بریفنگ دی جائے گی۔وزیرخزانہ نے کہا کہ بریفنگ میں سفراء کو ویڈیو ڈاکومنٹری دکھائی جائے گی جو قومی سلامتی کمیٹی نے بھی دیکھی ہے، اس ڈاکومنٹری میں واضح ہے کہ کون کون سے دفاعی تنصیبات پر حملے ہوئے اور کن لوگوں نے کیئے۔انہیں بتایا جائے کہ امریکہ نے نائن الیون کے بعد گوانتا ناموبے بنایا جہاں کوئی انسان حقوق کا خیال نہیں تھا، اسی طرح برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے بھی اپنے ملکوں میں کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور دشمن چاہتے ہیں اسے کمزور کیا جائے، جس میں پاکستان کے اندر اور باہر بیٹھے لوگ اپنے کردار ادا کر رہے ہیں، آج عمران خان سمیت بہت سے لوگ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کرتے جا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں ایک اصول طے ہوا ہے کہ اگر کسی نے دفاعی تنصیبات کو نقصان پہنچایا ہے ان کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل ہو گا، کمیٹی میں کسی ایک شخص پر بات نہیں ہوئی ہے، کمیٹی میں فیصلہ ہوا ہے کہ کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا اور کوشش ہو گی کہ ان کو ریلیف دیا جائے جو کسی کے کہنے پر تشدد میں شامل ہوئے، ہم نے اصل ماسٹر مائنڈ کے خلاف کاروائی کرنی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت نہیں، فاشزم اور فتنہ ہے اور فتنہ کو ختم کرنا ضروری ہوتا ہے، حکومت کے پاس انفارمیشن تھی کہ زمان پارک میں دہشت گرد ذہنیت کے لوگ موجود ہیں ہم نے وہاں آپریشن کیا ۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ عمران خان معافی مانگے اور یہ گارنٹی دے کہ وہ آئندہ کوئی ایسے واقعات نہیں کریں گے تو وہ معافی کے حقدار ہو سکتے ہیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں