لاہور ( پی این آئی ) پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا مطالبہ روز پکڑنے لگا، مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اب سیاسی جماعت نہیں جتھہ ہے اس پر پابندی لگنی چاہیئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات جمہوری عمل کا حصہ ہیں مگر دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، عمران خان ایک بلبلا تھا جو چند ورغلائے افراد کا شو تھا، 28 مئی سنہری اور 9 مئی یوم سیاہ بن چکا ہے، پی ٹی آئی شرپسند جماعت اور عمران خان سیاست کا ڈراؤنا خواب بن چکا ہے، مذاکراتی ٹیم ہی چند روز بعد پی ٹی آئی چھوڑ گئی تو مذاکرات کس سے کریں گے۔وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معاملات افسوسناک ہیں، آڈیو لیکس میں جن پر الزامات ہیں وہی منصف بنے بیٹھے ہیں، کڑی شرائط تسلیم کرنے کے باوجود آئی ایم ایف کا پیکج منظور نہ کرنا بین الاقوامی ایجنڈے کا حصہ ہے، بجٹ میں سرکاری ملازمین کو گنجائش سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا۔ادھر پیپلزپارٹی کے رہنما اور وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ عمران خان این آر او کیلئے انٹرنیشنل لابی سے رابطے میں ہیں، عمران خان اپنے خاندان کیلئے این آراو مانگ رہے ہیں، عمران خان نے وفاقی حکومت سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنائی ہے، ان کی مذاکراتی کمیٹی روپوش ہے، پی ٹی آئی چیئرمین پہلے تو کہتے تھے مر جاؤں گا ڈاکوؤں سے مذاکرات نہیں کروں گا۔
آج مذاکرات کیلئے کیوں بھیک مانگ رہے ہیں، اب وہ پہلے سب سے معافی مانگیں، پھر مذاکرات کا سوچیں۔انہوں نے کہا کہ کارکن جیلوں میں ہیں لیکن عمران خان کو کوئی پروا نہیں، وہ کارکنوں کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں، اب وہ انٹرنیشنل لابی سے رابطے میں ہیں اور این آر اوحاصل کرنا چاہتے ہیں، تاہم کیپٹل ہل حملے کے ماسٹرمائنڈ کو 18سال قید سنائی گئی ہے، جناح ہاؤس پرحملہ کرنے والوں کو سزا کیوں نہیں ہوسکتی؟۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں