کراچی (پی این آئی) مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ سیاسی مستقبل کا فیصلہ شاہد خاقان عباسی کے فیصلے سے منسلک ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور رہنما مسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ ڈیفالٹ کا ہے،آئی ایم ایف پروگرام نہ ہونے پر اکتوبر،نومبر تک ڈیفالٹ کے خدشات ہیں۔
بروقت فیصلے نہ ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت گرداب میں پھنس گئی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مستقبل کا فیصلہ شاہد خاقان عباسی کے فیصلے سے منسلک ہے،شاہد خاقان عباسی جس جماعت میں ہوں گے،میں اس کا حصہ بنوں گا۔ قبل ازیں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قرض کی سالانہ ادائیگی 6 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکی ہے،صوبے 75 کھرب کے سالانہ وفاقی ٹیکس محصولات میں سے 45 کھرب روپے کھا جاتے ہیں،اگر وفاقی حکومت نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 15 کھرب اکٹھا کر لیتی ہے تو پھر بھی اسلام آباد کے پاس صرف 45 کھرب روپے بچتے ہیں،یہ رقم مالیاتی کھاتے کو توازن میں رکھنے کے لیے ناکافی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال آنے والے مہینوں میں بہت مشکل ہو جائے گی، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ستمبر کے آخر تک کم ہو کر 2 ارب ڈالر کی خطرناک سطح تک آجائیں گے۔ملک میں جاری معاشی بحران پرانے کساد بازار جیسا نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا قرض پروگرام مہینوں سے معطل ہے۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 40 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔
پاکستان کو 3 ارب 70 کروڑ ڈالر قرض ادائیگی اور 40 کروڑ ڈالر کا شرح سود 2 مہینے کے اندر ادا کرنا ہے۔دوسرے الفاظ میں بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے لیے 4 ارب 10 کروڑ ڈالرز کا انخلا ہو گا جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 40 کروڑ ڈالر ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں