9 مئی کے واقعات، ناقابل برداشت اور ناقابل معافی ہیں، وفاقی وزیر نے واضح کر دیا

لاہور( آئی این پی) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ سول علاقوں میں حملہ آور شرپسندوں پر سول عدالتوں میں اور دفاعی اداروں و تنصیبات پر حملے کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی،9 مئی کے واقعات پاکستان کی مسلح افواج کیلئے امریکہ کے نائن الیون کے واقعہ کی طرح انتہائی سنگین،ناقابل برداشت اور ناقابل معافی ہیں، دفاعی تنصیبات اور قابل فخر علامات پر حملہ کرنے والے بلوائیوں کے خلاف شواہد کی بنیاد پر کارروائی کرکے انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی، یہ نہ تو کوئی انتقام اور نہ ہی سیاست ہے بلکہ یہ پا کستان کا سوال ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ 9 مئی کو ایک سیاسی جماعت کے بلوائیوں نے پاکستان کے تاریخی ورثہ اور قومی سلامتی کے اداروں، جناح ہائوس جو کور کمانڈر کا گھر ہی نہیں بلکہ بانی پاکستان کا ورثہ بھی تھا پر حملہ کیا۔ اسی طرح انہوں نے کرنل شیر خان کے مجسمہ کو ہی نہیں توڑا بلکہ جرات و بہادری کی اس علامت کو توڑا ہے جس کا انہوں نے کارگل کے محاذ پر مظاہرہ کیا تھا اور اس کا اعتراف ہمارے دشمنوں نے بھی کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ اگر انہوں نے چاغی پہاڑی پر حملہ کیا ہے تو یہ حملہ پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے والی قوت کی ایک علامت پر حملہ ہے اور اس سے بڑھ کر ہمارے شہیدوں کی یادگاروں پر پتھر اور لاٹھیاں برسائیں،ہمارے شہیدوں کو بے توقیر کرکے شہیدوں کی توہین کی گئی ہے ،یہ سب کرکے انہوں نے کس کو خوش کیا ہے۔احسن اقبال نے یاد دلایا کہ امریکہ میں کیپٹل ہل پر حملہ ہوا تو کیا انہوں نے حملہ آوروں کو معاف کیا؟ بالکل نہیں ،ان کو عبرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں برطانیہ میں سڑکوں پر لوٹ مار اور بلوا گیری ہوئی تو کیا برطانوی حکومت نے ان کو معاف کیا ؟بالکل نہیں ان کیلئے حکومت نے رات کو بھی عدالتیں لگائیں اور انہیں مثالی سزائیں دیں تاکہ آئندہ ایسی کوئی جرات نہ کرسکے۔ یہاں یہ لوگ بھی کسی رحم کے مستحق نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان شرپسندوں کے خلاف شواہد کی بنیاد پر کارروائی ہوگی ،کوئی بے گناہ بلاوجہ سزاوار نہیں ہوگا اور کوئی گناہ گار سزا سے نہیں بچے گا، یہ وقت کی بھی ضرورت ہے اور ملک کی بھی ضرورت ہے اسں لئے ان کے خلاف شواہد کی بنیاد پر کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے سول علاقوں میں تخریب ودہشت گردی کی ہے ان کے خلاف سول قانون کے مطابق مقدمے چلیں گے،جن علاقوں میں فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے ان کے خلاف آرمی قانون کے تحت کارروائی ہوگی کیونکہ آرمی کا قانون بھی پاکستان کا قانون ہی ہے، قانون کے مطابق انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں