ملک میں فتنہ انتشار،آئینی بحران کی وجہ بندیال کی کرسی کے غلط فیصلے بنے، مریم نواز کی سپریم کورٹ کے سامنے چیف جسٹس پر شدید تنقید

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ملک میں فتنہ انتشار،آئینی بحران کی وجہ بندیال کی کرسی کے غلط فیصلے بنے، منتخب وزرائے اعظم کو گارڈ فادر ، سیسلین مافیا،جبکہ 60ارب کرپشن کے مجرم کو ویلکم!آئینی بحران تب پیدا ہوا، جب آئین کو ری رائٹ کیا گیا ۔

 

 

 

انہوں نے شاہراہ دستور پرسپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے آئین کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم آئین قانون بنانے والے لوگ ہیں، ہم احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان بہتری ااسی عمارت سے پھوٹتی ہے اور تباہی بھی انہی کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔ ججز کو کہنا چاہتی ہوں کہ ججز ، عدلیہ، قانون کا احترام کرتے ہیں، آئین قانون پر چلنے والے ججز کی بات نہیں کریں گے، آج بات دوسرے ججز کی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس عمارت سے مظلوم کو انصاف ملنا تھا، طاقتور کو قانون کے شکنجے میں لایا جانا چاہیئے تھا ،اس عمارت سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا چاہیئے تھا، پارلیمنٹ کی مضبوطی کی آواز بلند ہونی چاہیئے تھی، منتخب وزراء اعظم کے تقدس کو برقرار رکھنا اس عمارت کی ذمہ داری تھی، دہشتگردوں کو کٹہرے میں لانا، فتنہ انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانا اس عمارت کی ذمہ داری تھی۔ لیکن جس عمارت سے سائلوں اور مجبوروں کو انصاف ملنا تھا، منتخب وزرائے اعظم کو گارڈ فادر ، سیسلین مافیا، لیکن 60ارب کرپشن کے مجرم کو کہتے ویلکم! آپ سے مل کو خوشی ہوئی؟ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے، اس پارلیمنٹ سے ٹکر، ابھی تو پارلیمنٹ نے قانون بنایا ہی تھا، عدالت کا کام آئین قانون کی تشریح کرنا اور عملدرآمد کرانا ہوتا ہے۔ اس قانون سازی کو روکنا سپریم کورٹ کا حق نہیں۔ کسی منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا جاتا ہے، کسی کو پھانسی، کسی کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر گھر بھیجا جاتا ہے، کسی وزیراعظم کو گولی ماری جاتی ہے۔

 

 

 

اس ملک میں چار بار شب قانون مارا گیا، آئین قانون کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا گیا، یہاں سے ججز نے پی سی او کے تحت حلف اٹھائے گئے۔ کیا ایک بھی آمر کو گھر بھیجا؟ ہمیشہ نظریہ ضرورت کو ترجیح دی، پہلا، دوسرا ، تیسرا، چوتھا مارشل لاء آیا تو ٹھپہ یہاں سے لگا۔ القادر ٹرسٹ کی ساڑھے چار سو زمین لینی ہوتی تو پنکی پیرنی سرغنہ جبکہ آج ضمانت لینے کیلئے گھریلو خاتون بن کر بیٹھ گئی۔ مریم نواز چار سال ان کا ظلم سہتی رہی لیکن ضمانت نہیں لی، آج اس کو سفید چادر کے حصار میں لے جایا گیا، تمہاری خاتون کی عزت باقی خواتین کی عزت نہیں؟ جوڈیشل مارشل لاء لگ چکا، آج ملک جس فتنے انتشار کی لپیٹ میں ہے، اس بحران نے بندیال کی کرسی سے جنم لیا، یہ آئینی بحران اس وقت پیدا ہوا، جب مقدمہ اور تھا جبکہ سوموٹو کسی اور کیس پر لے لیا گیا۔ آئین کو ری رائٹ کیا، آئین کہتا ہے جب کوئی سیاسی جماعت کا رکن اپنی جماعت کی مرضی کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو اس کو ڈی سیٹ کیا جاتا ہے، آئین نہیں کہتا کہ اس کو ووٹ سے روکا جائے۔عمر بندیال نے لکھا کہ ڈی سیٹ بھی ہوگا اور ووٹ بھی شمار نہیں ہوگا۔ پھر چار تین کے فیصلے کو کرسی کی طاقت سے تین دو فیصلے میں بدلا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں