عمران ریاض خان کو کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا؟ اقرارالحسن میدان میں آگئے

لاہور(پی این آئی) سینئر صحافی اقرار الحسن کے مطابق اگر عمران ریاض خان کو کچھ ہوا تو وہ قوتیں ذمے دار ہوں گی جو انہیں بیرون ملک سفر کرنے سے روک رہی ہیں ان کی گرفتاری کو بھی تسلیم نہیں کر رہیں۔

 

 

کوئی بھی حکومتی ایجنسی یا ادارہ عمران ریاض خان کی گرفتاری تسلیم نہیں کر رہا، اس لیے ان کی زندگی کو خطرہ ہے، ہم سب کو ان کیلئے آواز بلند کرنا ہو گی، ہم سب کو دعا کرنی چاہیئے کہ اللہ تعالٰی عمران ریاض خان کو خیر و عافیت سے اپنے بچوں کے پاس گھر واپس لے آئے۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی اور اینکر اقرار الحسن نے عمران ریاض خان کی جبری گمشدگی پر آواز بلند کی ہے۔اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ عمران ریاض خان کے کیس میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ انہیں گرفتار کر کے یہ تسلیم ہی نہیں کیا جا رہا کہ گرفتاری عمل میں لائی گئی، یہ خطرے کی بات ہے ان کی زندگی خطرات سے دوچار ہے۔

 

 

کوئی بھی حکومتی ایجنسی یا ادارہ عمران ریاض خان کی گرفتاری تسلیم نہیں کر رہا، اس لیے ان کی زندگی کو خطرہ ہے، ہم سب کو ان کیلئے آواز بلند کرنا ہو گی۔ میرا عمران ریاض خان اور دیگر افراد سے اختلاف رہتا ہے، لیکن اختلاف رہنے کا یہ مطلب نہیں کہ مخالف شخص کو اس کی رائے کی بنیاد پر پابند سلاسل کر دیا جائے۔ اگر کوئی جرم کرے تو اسے گرفتار کیا جا سکتا ہے، لیکن پھر بھی اس شخص کو قانونی دفاع کا حق حاصل ہوتا ہے۔

 

 

جبکہ عمران ریاض خان نے اپنی رائے کے اظہار سے کوئی جرم نہیں کیا۔ رائے سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن اسے جرم نہیں کہا جا سکتا۔ اقرار الحسن نے صحافی برادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ نام نہاد صحافی جو اظہار رائے کی آزادی کیلئے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں، ان میں سے کسی ایک نام نہاد صحافی نے بھی عمران ریاض خان کی جبری گمشدگی کی مذمت نہیں کی۔ جبکہ جو صحافی عمران ریاض خان کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ صحافی نہیں ہیں، ان کی اس بات کی بھی مذمت کرتا ہوں، یہ ایک گھٹیا ذہنیت اور چھوٹا پن ہے، اگر عمران ریاض خان صحافی نہیں ہے تو پھر اس ملک میں کوئی صحافی نہیں ہے۔ عمران ریاض نے بہت محنت سے اپنا مقام بنایا۔

 

 

اقرار الحسن نے حکومتی شخصیات کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صرف گفتگو کی بنیاد پر عمران ریاض خان کو گرفتار کیا گیا ہے، تو پھر حکومتی شخصیات خود جس قسم کی گفتگو کرتی ہیں، تو پھر تو انہیں ہر لمحہ پابند سلاسل ہونا چاہیے۔ بتایا جائے وہ کون سا قانون ہے جس کے تحت عمران ریاض خان کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکا گیا؟ سفری آزادی بنیادی ترین انسانی حقوق میں سے ہے یہ آئینی حق ہے، اسی روکا نہیں جا سکتا۔ عمران ریاض خان نے کوئی جرم نہیں کیا، بلکہ انہیں سفر کرنے سے روکنا اور ان کی جبری گمشدگی یقینی طور پر جرم ہے۔

 

 

اگر عمران ریاض خان کو کچھ ہوا تو وہ قوتیں ذمے دار ہوں گی جو انہیں بیرون ملک سفر کرنے سے روک رہی ہیں ان کی گرفتاری کو بھی تسلیم نہیں کر رہیں۔ درخواست ہے کہ ہم سب کو دعا کرنی چاہیئے کہ اللہ تعالٰی عمران ریاض خان کو خیر و عافیت سے اپنے بچوں کے پاس گھر واپس لے آئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں