چیف جسٹس اور عدلیہ سے اظہار یکجہتی ، عمران خان نے عوام کو آج گھروں سے باہر نکلنے کی ہدایت کر دی

لاہور(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر چیف جسٹس اور عدلیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے عوام کو(آج) اتوار کو گھروں سے باہر نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین ، عدلیہ اور اپنے بچوں کی آزادی کیلیے باہر نکلیں، چیف جسٹس آف پاکستان اپنی سربراہی میں سرکاری عمارتیں جلانے کی عدالتی تحقیقات کروائیں، توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرا میرا فلسفہ نہیں ہے، تاریخ گواہ ہے کہ نواز شریف نے عدلیہ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا،

ہم نے 27 سال کی سیاسی تاریخ میں کوئی انتشار کی بات کی اور نہ ہی کبھی اس پر عمل کیا اور میں نے ہمیشہ انتشار سے بچنے کی تاکید کی، عدلیہ کا شکر گزار ہوں جس نے جعلی کیسز میں جیل جانے سے بچایا۔ رہائی کے بعد کارکنوں سے پہلے ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا کہ وہ عدلیہ کے شکر گزار ہیں جس نے جعلی کیسز میں جیل جانے سے بچایا۔اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے عدلیہ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا، نواز شریف نے آزاد عدلیہ کو تباہ کیا، عدلیہ کا شکر گزار ہوں کہ جعلی کیسز میں جیل جانے سے بچایا، مجھے گولی لگی تب کیوں توڑ پھوڑ نہیں ہوئی؟ توڑ پھوڑ اور جلا گھیرا میرا فلسفہ نہیں، ہر طرح کے اشتعال کے باوجود ہم ہمیشہ پرامن رہے ہیں، 25 مئی یاد رہے گی جب حکومت اور ہینڈلرز نے پولیس پر دبائو ڈالا، 26مئی کو دھرنا دینا تھا میں نے دھرنا ختم کیا، مجھے پتا تھا لوگوں میں غصہ ہے، انتشار پھیل جائے گا اس لیے دھرنا ختم کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے میں ملوث تمام فنکار اور اداکاروں کا علم ہے، ہمارے دور میں 3 بار دھرنے دیے گئے ایک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی،

الیکشن کا اعلان ہوگیا ہے اور انھوں نے دفعہ 144 لگادی، جو الیکشن چاہتے ہیں وہ انتشار نہیں چاہتے، جو الیکشن سے خوفزدہ ہوں وہ انتشار چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ 18مارچ کو اسلام آباد گیا تو میرے گھر پر حملہ کیا گیا، عدالتی فیصلے کے باوجود 45 افراد نے دروازہ توڑ کر چیزیں چوری کیں، میرے گھر پر حملہ ہوا اس پر مجھے بہت غصہ تھا، گھر پر اکیلی خاتون تھیں ان کو اس پر بھی شرم نہیں آئی۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کل سے مجھے خبریں ملنا شروع ہوئیں، اس سے پہلے پتا نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے، میں نے ہمیشہ کہا انتشار سے بچو ہم نے کبھی انتشار میں نہیں پڑنا، جب اسلام آباد جا رہا تھا تو خبر مل گئی تھی کہ انھوں نے مجھے گرفتار کرنا ہے، جانے سے پہلے کہہ رہا تھا ورانٹ دیں میں گرفتاری کیلئے تیار ہوں، ہم آرام سے بیٹھے تھے شیشے توڑ کر حملہ کیا گیا، ایسے حملہ کیا گیا جیسے میں پاکستان کا بڑا دہشتگرد ہوں، دنیا نے دیکھا کہ مجھے کس طرح پکڑ کر لیجایا گیا۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر زندگی بھر میں ایک کیس نہیں تھا، ایک سال میں کئی کیس کردیے، مجھ پر ایک دن میں 15 کرمنل کیس بنائے گئے ، انھوں نے مجھے ساری دنیا کے سامنے ذلیل کیا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں