اسلام آباد ہائیکورٹ، سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، رجسٹرار ہائی کورٹ کو ایف آئی آر درج کرانے کا حکم

اسلام آباد (آئی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان کی القادر یونیورسٹی کرپشن کیس میں نیب کی گرفتاری کو قانونی قرار دے دی ۔ رجسٹرار ہائی کورٹ کو ایف آئی آر درج کرانے کا حکم،عدالت عالیہ اسلام آباد نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔ پیرپر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری اور احاطہ عدالت میں توڑ پھوڑ کے حوالے سماعت میں محفوظ فیصلہ جاری کر دیا ۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجسٹرار ہائی کورٹ کو ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیا۔عدالت عالیہ اسلام آباد نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی عدالتی احاطے سے گرفتاری پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔اس دوران پی ٹی آئی چیئرمین کے وکلا میں شامل خواجہ حارث اور بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے تھے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری قانونی یا غیر قانونی ہونے کا تعین کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ دوران سماعت آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے وارنٹ جاری کیے تھے، عمران خان کو کرپشن کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔آئی جی اسلام آباد نے وارنٹ کی کاپی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کی اور بتایا کہ نیب کو جس فورس کی ضرورت ہو وہ اس سے مدد لیتی ہے۔ جس پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر روسٹرم پر آ گئے اور واقعات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہماری وکالت تو بالکل ختم ہو گئی ہے، عمران خان وہیل چیئر پر تھے، رینجرز والے انہیں بائیو میٹرک سے قبل گرفتار کرنا چاہتے تھے، مجھ پر اور علی بخاری پر اسپرے کیا گیا، عمران خان کے سر پر راڈ مارا اور زخمی ٹانگ پر بھی مارا گیا۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا انکوائری کے دوران گرفتاری نہیں ہو سکتی ہے۔ انصاف تک رسائی بنیادی حق ہے، عمران خان سے ان کا بنیادی حق نہیں چھینا جا سکتا، اگر ضمانت کی درخواست دائر ہو جائے تو احاطہ عدالت سے گرفتار نہیں کیا جا سکتا، اگر ضمانت خارج بھی ہو جائے تو اس طرح عدالت کے احاطے سے نہیں پکڑا جا سکتا، نیب کا قانون کہتا ہے کہ انکوائری کے دوران گرفتاری نہیں ہو سکتی، نیب نے کتنے نوٹس دیے اور عمران خان نہیں آئے؟ نیب کیس کا اخبار سے پتہ چلا کہ انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کر دیا گیا، عمران خان کی ضمانت کی درخواست تیار کر لی تھی، عمران خان بائیو میٹرک کرانے کے عمل سے گزر رہے تھے جب یہ سب کچھ ہوا۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ 28 اپریل کو انکوائری انوسٹی گیشن میں تبدیل ہوئی، یہ انکوائری میں پیش نہیں ہوئے، نیب نے اس کی کافی تفصیل سے تحقیقات کیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ابھی کیس کے میرٹس پر نہیں جائیں گے، آپ ریفرنس دائر کریں اور احتساب عدالت میں جائیں۔وکیل نیب نے کہاکہ انکوائری قانون کے مطابق انوسٹی گیشن میں تبدیل ہوئی، عمران خان کو 24 گھنٹے تحویل میں رکھ کر متعلقہ عدالت پیش کر یں گے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں