کراچی (پی این آئی) شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ ایوان صدر میں عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی ملاقات پر از خود نوٹس ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے مرتضٰی وہاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اور جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی ملاقات کا مقصد سامنے آنا چاہیے،صدر پاکستان نے غیر آئینی کام کیا۔عمران خان جنرل باجوہ سے ایوان صدر میں کیوں ملے؟ آج بھی لوگ غیر آئینی طور پر عمران خان کی مدد کر رہے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ایک اور آڈیو سامنے آئی ہے،ان کے تمام سوموٹو نوٹس سوالیہ نشان بن گئے،عدالتوں میں مخالفین کی پگڑیاں اچھالی گئیں۔وزیر اطلاعات سندھ نے نشاندہی کی کہ کیا سابق چیف جسٹس کے فیصلوں کو واپس نہیں لینا چاہیئے؟سابق چیف جسٹس نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی،ثاقب نثار کس طرح کسی کو کہہ سکتے ہیں تم یہ کرو وہ کرو۔یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سنیئر وکیل خواجہ طارق رحیم کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آ گئی ہے،آڈیو میں ثاقب نثار خواجہ طارق رحیم کو توہین عدالت کی درخواست پر رہنمائی دے رہے ہیں۔ ثاقب نثار نے کہا کہ آپ 2010 کا از خود نوٹس دیکھ لیں،آپ پڑھیں گے تو سمجھ آ جائے گا،سیون ممبر ججمنٹ ہے وہ لازمی دیکھ لیں۔ جس پر طارق رحیم نے کہا کہ ٹھیک ہے میں پڑھ لوں گا،کلاز تھری میں راستہ دیا ہوا ہے۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وہی تو آپ کے پاس وے آؤٹ ہے ورنہ تو کیس ہی نہیں بنتا،آزاد جموں و کشمیر میں جو ہوا اس کے بعد تو یہ توہین عدالت کا سیدھا کیس ہے۔
جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مبینہ آڈیو لیک پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حرکتیں کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہوں،کسی بھی شہری کی نجی بات چیت ریکارڈ کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ کسی کی نجی گفتگو ریکارڈ کرکے یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں