اسلام آباد (پی این آئی) وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ مئی کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں روسی تیل آنا شروع ہوجائے گا، روسی تیل آنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مئی کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں روسی تیل آنا شروع ہوجائے گا۔
ہماری 2 ریفائنریز روس سے درآمد تیل کو ریفائن کریں گی، روسی تیل آنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئے گی، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا امکان نہیں، تیل کی قیمت اوپر جانے پر امریکا ور چین بھی متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن پر بات کہاں سے شروع ہوئی، ایک افسر کے تبادے سے بات شروع ہوئی اور کہاں تک پہنچ گئی ہے، فیصلہ کیا گیا آئین کو خود لکھ دیتے ہیں، فیصلہ کیا گیا ایک قانون جو بنا نہیں اس کو ختم کردیتے ہیں، بالکل اسی طرح نوازشریف بیٹے سے تنخواہ لے سکتے تھے لیکن نہیں لی تو اس کو نااہل کردیتے ہیں۔موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو ایس الگ رہا کہ سارے کام عدلیہ کو دے دینا چاہئے، خود مختار اداروں کو بھی عدلیہ کے ماتحت دے دینا چاہیئے۔یہ سب کیوں ہورہا ہے ، بات صرف اتنی تھی کہ فل کورٹ بنا دیا تھا، آئین کہتا ہے کہ الیکشن نگران حکومت کی زیرنگرانی ہوں گے، لیکن بلوچستان اور سندھ کو تو واک آؤٹ کردیا، بہتر تھا سارے ملک میں اکٹھے الیکشن ہوجاتے۔
اچھا ایک اور بات کہ پنجاب میں تو کہا جارہا ہے کہ 90روز میں الیکشن ہونے چاہئیں لیکن خیبرپختونخواہ؟ وہاں کہتے بعد میں دیکھتے ہیں۔اسی طرح سینئر قانون دان ، وکیل الیکشن کمیشن عرفان قادر نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بہت پہلے بات کی تھی قانونی نکتہ بھی یہی ہے، کہ عام انتخابات ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں، پتا نہیں کیوں سپریم کورٹ سمجھ نہیں رہی، اکٹھے الیکشن ہی آئین کا مسئلہ ہے، اسی طرح مردم شماری ہورہی ہے، مردم شماری کو روکنا لاکھوں لوگوں کو ووٹ کے حق سے دور کرنا ہے، پھر کس آئین قانون میں لکھا کہ سپریم کورٹ تاریخ دے سکتی ہے؟ہم کیوں شرماتے ہیں، آئین اوپر ہے یا سپریم کورٹ اوپر ہے؟ ہمیں ججز کو بتانا چاہیے کہ آپ آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔یہ خود ہی بند گلی میں پھنس گئے ہیں، تاثر بنایا جا رہا ہے کہ وزیراعظم پر توہین عدالت لگا دیں گے، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلی بھی غلط تھی، میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے غلطی کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں انارکی کی صورتحال میں تیسری قوت کی مداخلت کا خدشہ ہے،حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ عوام خود تیسری قوت کو بلائیں گے، تیسری قوت آئے گی تو سیاستدان بھی ان کا ساتھ دیں گے، سیاستدانوں کو چاہیے کہ مل بیٹھ کر خود معاملات طے کرلیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں