سندھ میں ڈاکو کیسے ختم ہوں گے؟ سراج الحق نے فارمولا بتا دیا

کراچی(آئی این پی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ کے لوگ ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں، کسی کی بھی جان اورنہ ہی مال محفوظ ہے ، سندھ میں جگہ جگہ ڈاکوؤں نے اپنا نیٹ ورک قائم کرلیا ہے، کچے میں آپریشن کیا جارہا ہے لیکن جب تک جرائم پیشہ عناصر اوران کے سرپرستوں کا نیٹ ورک ختم اورمقامی انتظامیہ ڈاکوؤں کی پشت پناہی کرنا نہیں چھوڑے گی تب تک کوئی آپریشن کامیاب نہیں ہوگا،

آئی بی اے کے پروفیسراجمل ساوند سندھ کے عوام کو شعور دینے آیا تھا لیکن اسے شہید کردیا گیا۔ سندھ کے دورے کے دوران مختلف وفود اور صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے سیلاب میں اربوں روپے کا سامان تقسیم کیا لیکن کہیں بھی بدنظامی نہیں ہوئی لوگوں کو عزت اور احترام کے ساتھ ان کی امانت پہنچائی لیکن حکومت چند کلو آٹا تقسیم کرتی ہے تو لوگ مر جاتے ہیں اور آٹے کے حصول کے لیے پہلی شہادت بھی سندھ میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی تا کشمورپورا سندھ بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔صرف ایک ضلع کشمور میں25سے زائد افراد کو اغواکیا گیا ہے، ڈاکوؤں نے جگہ جگہ اپنا نیٹ ورک قائم کرلیا ہے، اغوا برائے تاوان، ڈکیتی، رہزنی اور قتل کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں، کچے کے علاقے نوگوایریا بن چکے ہیں اب کچے کے علاقے میں آپریشن شروع ہوچکے ہیں لیکن کچھ دن یہ آپریشن ہوتا ہے پھر وہی حالات پیدا ہوجاتے ہیں ماضی میں بھی کئی بار آپریشن ہوئے لیکن اس سے بھی امن وامان قائم نہیں ہوسکا امن وامان کے قیام کے لیے ایک ایسی حکومت ہونا چاہئے جس کو عوام کا درد ہو لیکن سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت بے فکر ہوچکی ہے کہ سندھ کے عوام اب ان کے جیب میں ہیں انہیں یقین ہے کہ یہ روئیں گے دھوئیں گے لیکن جائیں گے کہیں بھی نہیں کیوں کہ انہوں نے وڈیروں کے ذریعے لوگوں کو قابو کیا ہوا ہے،

انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ ظلم و جبر کی چکی میں پس رہے ہیں، تعلیمی ماہر اجمل ساوند 15ہزار یورو کی تنخواہ چھوڑ کر یہاں عوام کی خدمت کرنے آیا تھا لیکن اس کو قتل کردیا گیا، سندھ میں لوگوں کو غلامی پر راضی کرلیا گیا ہے شعور کو قتل اور نئی سوچ کو قید کیا گیا ہے جماعت اسلامی سندھ کے شعور کو بیدار کرنا چاہتی ہے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا اور ظلم کی زنجیروں کو توڑکر ظالم نظام کے خلاف بغاوت کرنا ہوگی۔ سندھ میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف فوجی آپریشن کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں فوجی آپریشن ہوگا تو زیادہ مسائل پیدا ہونگے ایسے آپریشن ہم نے سوات میں دیکھے ہیں جہاں چند گھنٹوں میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوکر آئی ڈی پیز بن گئے تھے یہ مسئلہ فوجی آپریشن سے نہیں بلکہ مقامی انتظامیہ سے حل ہوسکتا ہے اگر مقامی انتظامیہ اور جاگیردار ڈاکوؤں کی پشت پناہی نہ کریں تو ایک دن میں سارا نظام ٹھیک ہوسکتا ہے ہر مسئلے کا حل ٹینک اور توپ نہیں ہوتا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ توشہ خانہ ایک قومی مسئلہ ہے اس گرم حمام میں تمام لیڈر ایک جیسے نظر آرہے ہیں جو لوگ توشہ خانہ میں ملوث ہیں ان کا آڈٹ ہونا چاہئے اگر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس توشہ خانہ پر ازخود نوٹس لیتے تو پوری قوم ان کے ساتھ ہوتی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اوور سیزپاکستانیوں کے ووٹ کی حامی ہے لیکن ہمارا موقف ہے کہ اوورسیز پاکستانی کسی اوور سیز کوہی اپنا نمائندہ منتخب کرکے بھیجیں تاکہ وہ ان کے مسائل پر اسمبلی میں بات کرے اگر وہ یہاں کے کسی وڈیرے کو منتخب کریں گے تو ان کے مسائل پر کبھی بات نہیں کرے گا۔اس موقع پر صوبائی رہنما عبدالحفیظ بجارانی،علامہحزب اللہ جکھرو،امیرضلع حاجی دیدارعلی لاشاری،الخدمت کے ضلعی صدر غلام حیدرپیرزادہ بھی ساتھ موجود تھے۔سراج الحق سندھ کے 2روزہ دورے کے بعد واپس لاہور روانہ ہوگئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں