اداروں کیخلاف پروپیگنڈے کا کیس، عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پر عدالت کا فیصلہ آگیا

لاہور ( پی این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے سے متعلق مقدمے میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان کو 26اپریل تک حفاظتی ضمانت دے دی۔ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کا آغاز کیا تو وکیل بیرسٹر سلمان حیدر نے بتایا کہ عمران خان راستے میں ہیں اورعدالت پہنچنے والے ہیں۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عدالت مزید 5منٹ تک انتظار کرے گی۔

جس پر عمران خان کے وکیل نے عمران خان سے رابطہ کرنا شروع کردیا۔تاہم تھوڑی دیر ہوجانے کے باعث جج صاحب نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے چلے گئے اور عدالتی عملے نے بتایا کہ سماعت 2بجے شروع ہوگی، اس دوران عمران خان کمرہ عدالت میں موجود رہے۔نمازِ جمعہ کے وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان پر ایک اور ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ ایف آئی آر پڑھیں، جس پر انہوں نے عدالت کو ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کے کلائنٹ متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ جی انہیں اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں پیش ہونا ہے۔وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کی مختلف تقاریر کے الفاظ اکٹھے کر کے ایف آئی ار درج کر دی گئی، اتوار کے روز یہ ایف آئی آر درج ہوئی،

عمران خان کو 18اپریل کو اسلام آباد جانا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل کو عید کے بعد تک حفاظتی ضمانت دے دیں۔جس پر عدالت نے 26اپریل تک کے لیے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔قبل ازیں عمران خان کی جانب سے تھانہ رمنا اسلام آباد میں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ میرے خلاف 4اپریل کو سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا۔

استدعا ہے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کے لیے عدالت حفاظتی ضمانت منظور کرے۔خیال رہے کہ 6اپریل کو عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں مجسٹریٹ منظور احمد کی مدعیت میں ایک نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔مذکورہ ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ عمران خان نے اپنی تقاریر میں اداروں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی اور ان کے اہلِ خانہ کو ڈرایا دھمکایا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں