اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مجھے کسی نے وزیراعظم بننے کا مشورہ نہیں دیا تھا۔
نواز شریف کا شکریہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا،میری ذمہ داری یہ تھی کہ ایک ٹوٹی ہوئی حکومت کو ازسرنو منظم کرنا اس میں مشکلات بھی آئیں مگر میں نے پورے ڈسپلن سے کام کیا،ٹی ایل پی کے دھرنے میں پنجاب حکومت کا کوئی آدمی کام کرنے کو تیار نہیں تھا نہ آئی جی نہ ڈی سی کوئی بھی کام کرنے کو تیار نہیں تھا چاندنی چوک سے آگے پولیس آنے کو تیار نہیں تھی۔ ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے وزیراعظم بننے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی 187ایم این ایز تھے ان میں سے نواز شریف نے مجھ پر اعتماد کیا 28 تاریخ کو فیصلہ آیا اور 29کو پارٹی کی میٹنگ ہوئی اس میں اس حوالے سے باتیں چل رہی تھی اخباروں میں بھی آنا شروع ہوگیا مگر مجھ سے کسی نے اس حوالے سے مشورہ نہیں لیا میٹنگ میں بھی اس کے گواہ موجود ہیں یہ نواز شریف کی مہربانی تھی میرا نام سلیکٹ کیا۔
میں اس وقت اس کے حق میں نہیں تھا کیوں کہ حالات ایسے تھے میں چاہتا تھا کہ ہمیں الیکشن کی طرف جانا چاہیے دوسرا شہباز شریف بھی پنجاب سے وفاق میں آ گئے تو یہ مناسب نہیں ہوگا پنجاب ہمارا اہم بیس تھا جب شہباز شریف وفاق میں آئیں گے تو پنجاب ہماری پارٹی کیلئے کمزورہوگا ہم اس کا دفاع نہیں کرسکیں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ثاقب نثار جب چیف جسٹس بنے تو انہوں نے مجھے اٹارنی جنرل کے ذریعے کہا کہ میں ملنا چاہتا ہوں میں نے گھر کا کہا تو انہوں نے کہا کہ دفتر میں ملاقات کرنی ہے پانچ اکتوبر کو یوم یکجہتی کشمیر پر تقریب سے واپسی پر میں سپریم کورٹ چلا گیا میں نے جو سٹیٹمنٹ لکھی وہ جاری نہیں کی گئی اور اپنی طرف سے پریس ریلیز جاری کی گئی کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس کے کاموں کی بہت تعریف کی ہے۔ میری رائے تھی کہ نیب کو ختم کردیا جائے یا اس میں ترامیم کردی جائیں مگر عدلیہ کی طرف سے پیغام آیا کہ آپ ایسا کریں گے تو ہم اس فیصلے کو اڑا دینگے اس میں اسٹیبلشمنٹ بھی ان کے ساتھ تھی آج تک نواز شریف کے علاوہ کسی کا احتساب نہیں ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں