لاہور(پی این آئی) جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی جانب سے پارلیمنٹ آمد کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت نہ کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو بھی مدعو کیا گیا، تاہم جسٹس عیسٰی کے علاوہ کسی اور جج نے پارلیمنٹ جانے کا فیصلہ نہ کیا۔ جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی جانب سے پارلیمنٹ میں منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے چیف جسٹس سے نہ ہی اجازت طلب کی گئی اور نہ ہی مشاورت کی گئی۔ جبکہ اس حوالے سے سینئر قانون دان اور سابق سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ جسٹس عیسٰی کو پارلیمنٹ میں منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مشاورت کرنی چاہیئے تھی۔
اجازت لینی چاہیئے تھی۔ سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے بھی نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی پارلیمنٹ آمد پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سینئر قانون دان نے کہا کہ جب انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو آج پارلیمنٹ میں دیکھا تو انہیں اس منظر پر یقین ہی نہیں آیا۔ جسٹس فائز اگر بغیر مشاورت کے پارلیمنٹ گئے تو اس سے غلط پیغام جائے گا، حکومت تاثر دینا چاہتی ہے جسٹس فائز ان کیساتھ ہیں، حکومت چیف جسٹس سے زیادہ جسٹس فائز کے پیروں میں زنجیریں باندھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
جبکہ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معروف قانونی ماہر و تجزیہ کار عبدالمعز جعفری نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی پارلیمنٹ آمد کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ جسٹس عیسٰی نے پارلیمنٹ جانے کا فیصلہ کیوں کیا؟ سمج سے بالاتر ہے لوگوں کو کیسے سمجھائیں گے کہ بائیں جانب بیٹھے اسحاق ڈار کے حدیبیہ پیپر ملز کیس اور دائیں جانب بیٹھے آصف زرداری کے میمو گیٹ کیس کے فیصلے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے دیے تھے؟۔ پارلیمنٹ میں آج حکومتی اتحاد آئین کا جشن نہیں منا رہے تھے بلکہ 90 دن میں الیکشن کے انعقاد کیخلاف قرار داد پاس کر کے آئین کا مذاق اڑا رہی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں