مظفر آباد، سپیکر قانون ساز اسمبلی نے تعلیمی بورڈ میرپور اور جیل اصلاحات کیلئے الگ الگ کمیٹیاں قائم کر دیں

مظفرآباد (پی آئی ڈی)29مارچ2023 آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز سپیکر چوہدری انوارالحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں سپیکر چوہدری انوارلحق نے تعلیمی میرپور بورڈ کے حوالہ سے وزیرہائرایجوکیشن ظفراقبال ملک کی سربراہی میں کمیٹی بنایا دی جس میں وزرا حکومت چوہدری یاسر سلطان، دیوان علی خان چغتائی، ممبران اسمبلی چوہدری قاسم مجید اور میاں عبدالوحید شامل ہیں۔ وزیر ہائرایجوکیشن ظفراقبال ملک نے کہاکہ تعلیمی بورڈ میرپور خودکفیل ادارہ تھا جسے روزگار کی فیکٹری بنادیا گیا۔ اس وقت میرپور بورڈ میں 425ملازمین تعینات ہیں، بورڈ14کروڑ کامقرو ض ہے۔

چوہدری قاسم مجید کے سوال پر انہوں نے کہاکہ بورڈ میں ملازمین کی پروموشنزکام چلانے کیلئے کی گئی تھیں جسے ہائیکورٹ نے منسوخ کر دیا ہے۔ وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے کہاکہ محکمہ سیاحت کے زیراہتمام آزادکشمیرکے انٹری پوائنٹس پر بند ہونے والی سینٹرز کو بحال کرنے کیلئے کام کریں گے۔ دیوان علی خان چغتائی ممبر اسمبلی چوہدری قاسم مجید کے سوال پر ایوان کو بتایا کہ 24 ستمبر 2019ء کو ضلع میرپور میں زلزلہ آیا۔ ریکٹر سکیل پر زلزلہ کی شدت 5.8 اور گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز پاکستان کے ضلع جہلم سے پانچ کلو میٹر شمال کی جانب تھا۔ زلزلے کے نتیجے میں 40اموات ہوئیں اور2098گھر مکمل جبکہ8850جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ حکومت کی جانب سے متاثرین کی فوری امداد کے لئیاعلیٰ سطح کی کمیٹی کا قیام،چوبیس گھنٹے کے اندر سرچ اینڈ ریسکیو کی تکمیل،متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا گیا اور متاثرین کو ریلیف و سامان فراہم کیا گیا۔ انہوں نے میرپور زلزلہ میں ہونے والے نقصانات کی تفصیل اور متاثرین کو فراہم کیے گئے امدادی سامان کی تفصیل ایوان میں پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ زلزلہ میں شہید ہونے والے 40 افراد کے ورثاء کو مالی امداد بحساب 10 لاکھ روپے (05 لاکھ ازاں وفاقی حکومت اور 05 لاکھ ازاں آزاد کشمیر حکومت فراہم کی گئی) علاوہ ازیں پرائیویٹ املاک و دیگر نقصانات کے معاوضہ جات مروجہ شرح سے بورڈ آف ریونیو کی سطح سے ادا کیئے گئے۔ میرپور میں آنے والے زلزلہ کے بعد SDMA کی سطح سے مستقبل کے کطرات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کئی اقدامات کیئے، جن میں جیالوجیکل سروے آف پاکستان سے رابطہ کرتے ہوئے مفصل تکنیکی رپورٹ مرتب کی گئی (ضمیمہ ”الف“)۔ علاوہ ازیں وقتاً فوقتاً عوام الناس اور متعلقہ ادارہ جات کے لئے آفات سماوی و ارضی کے انتقام و انصرام، حفاظتی اقدمات، بلڈنگ کو ڈز سے آگاہی اور دیگر موضوعات پر آگاہی پروگرامات اور تربیتی سیمینار منعقد کیئے جاتے ہیں۔ جس میں ہر سال ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں تواتر سے آگاہی مہم قابل ذکر ہے۔متاثرہ علاقہ کا سروے جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی جانب سے کیا جا چکا ہے۔ ممبر اسمبلی نثار ہ عباسی کے سوال پر وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے کہاکہ عدالت العالیہ میں حکم امتناعی کی وجہ سے این ٹی ایس کو حلقہ نمبر تین کی کوئی آسامی نہیں بھیجی گئی۔ وزیر ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن دیوان علی خان چغتائی نے ممبراسمبلی میاں عبدالوحید کے سوال پرا یوان کو بتایاکہ گرلز ہائی سکول بہاڑی دواریاں ضلع نیلم میں تعینات کمیپوٹر انسٹرکٹر بی ایس۔17کا جولائی2017ء سے ادارہ سے غیر حاضر ہونے کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر(نسواں) ضلع نیلم نے اپنی رپورٹ میں بیان کیا کہ محترمہ پاکیزہ ثمن کمیپوٹر انسٹرکٹر بی۔17ادارہ سے غیرحاضری کی بنیاد پر ملازمت سے معطل کیا گیا تھا، مابعد مذکوریہ نے اپنے آپ کوEMISمیں On dutyکروایا۔ چونکہ حکومت کی جانب سے On dutyپر مکمل پابندی عائد ہونے کی بناء پر مذکوریہ کا حکمOn dutyمنسوخ کیا گیا تاکہ مذکوریہ کی غیرحاضری کی بناء پر طالبات کا تعلیمی حرج واقع نہ ہو۔ معلمہ مذکوریہ کے اپنے ادارہ سے غیر حاضر رہنے کی پاداش کے خلاف انضباطی کارروائی کے لئےDEO(نسواں (ضلع نیلم نے مورخہ27.03.2023تحریک کی ہے۔ (ضمیمہ الف) جس کی روشنی میں یہ معلمہ مذکوریہ کے خلاف جلد قانونی کارروائی کی تکمیل ہو کر اسے غفلت اور لاپرواہی اور غیرحاضری کی بناء پر بڑی سے بڑی سزا دی جائے گی۔ جہاں تک غیرحاضری کے دوران تنخواہ کی ادائیگی کا تعلق ہے تو معلمہ مذکوریہ کی تنخواہ کی بندش کے لئے متعدد بار محکمہ حسابات آفیسرحسابات کو تحریر کیا گیا لیکن معلمہ مذکوریہ نے پرنسپل ادارہ اور محکمہ حسابات سے ملی بھگت کے تحت تنخواہ حاصل کی ہے جس کی ریکوری کی کارروائی کی جائے گی۔ بعد از تکمیل انکوائری مذکوریہ کے خلاف غیر حاضری کی پاداش میں نہ صرف بڑی سے بڑی سزا دی جائے گی اور بعد از تحقیقات جو آفیسر/اہلکار معلمہ مذکوریہ کی غیرحاضری کو دوام بخشتے رہے ہیں ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ لاپرواہی کے مرتکب افراد کو مثال بنائیں گے، اس حوالہ سے سینئرافسر کو انکوائری افسر مقرر کے ایک ہفتہ میں رپورٹ لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کسی اور جگہ بھی اگر اس طرح کی شکایات ہے تو نوٹس میں لایا جائے سخت ایکشن لیا جائے گا۔
آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلا س سپیکراسمبلی چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔ اجلاس میں وقفہ سوالا ت کے دوران ممبر اسمبلی سردار جاوید ایوب کی جانب سے کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر صحت نثار انصر ابدالی نے کہا کہ بی ایچ یو لمیاں پٹیاں میں بذیل عملہ تعینات وحاضر ہے۔سول میڈیکل آفیسر میڈیکل آفیسر قبل ازیں تعینات تھے جنہوں نے مورخہ30-09-2022کو ایڈھاک سروس سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ تحت ضابطہ نئی تقرری عمل میں لائی جائے گی۔ بذریعہ تبادلہ تعیناتی کا معاملہ زیر کار ہے۔

سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کے تیرہویں آئینی ترمیم کے حوالہ سے توجہ طلب نوٹس پر وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا،تیرہویں آئینی ترمیم میں راجہ محمد فاروق حیدر خان کا اہم کردار ہے۔ ہم اپنے ذاتی مفاد کے لیے آزادکشمیر کے لوگوں کے مالیاتی حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالیں گے۔ ممبر اسمبلی چوہدری عامر یاسین کے توجہ طلب نوٹس میں کہا گیا کہ جیل میں تین قیدیوں پر ایک پولیس اہلکار تعینات ہو، جیل کی ملازمت انتہائی سخت ہے۔ جیل میں موجود قیدیوں کو دینی و دنیاوی تعلیم کی سہولت فراہم کی جائے۔ جیل کے اندر اصلاحات کی جائیں، ایک جیل میں ایک وقت میں دو ڈاکٹر زہوں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کے پاس ایسے اختیارات ہوں کے ایمرجنسی کی صورت میں قیدیوں کو ہسپتال شفٹ کر سکے۔ جس پر سپیکر قانون ساز اسمبلی نے کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں خواجہ فاروق احمد، بیگم امتیاز نسیم، دیوان علی خان چغتائی، نثار انصر ابدالی، سردار عامر الطاف، چوہدری عامر یاسین شامل ہیں۔ کمیٹی جیل میں اصلاحات کے حوالہ سے ایک ماہ کے اندر رپورٹ ایوان میں پیش کر ے۔ قانون ساز اسمبلی کے اجلا س میں پارلیمانی سیکرٹری برائے ٹرانسپورٹ جاوید بٹ کی جانب سے قرار داد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد میں کہا گیاکہ وفاقی حکومت اور آزادکشمیر کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں آر پار بسنے والے کشمیریوں کو آپس میں ملنے کا موقع فراہم کیاجائے جیسے کرتار پور”کوریڈور”بنایا گیا ہے ایسے ہی آزادکشمیر کا”کوریڈور”بھی بنایا جائے تاکہ مقبوضہ وادی اورآزادکشمیر کے لوگ آپس میں مل سکیں۔ 05اگست2019ء کے بعد سے آج تک ٹریڈ کا نظام بھی بند ہے اور آزادکشمیرسے کوئی کشمیری بھی مقبوضہ وادی میں نہیں جاسکتا۔ ہندوستان حق خودارادیت اور انصاف کے لئے اٹھنے والے آوازیں خاموش کرانے کے لئے منفی ہتکھنڈوں پر اُتر آیا ہے۔عالمی طاقتوں اور انصاف کے اداروں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی نام نہاد جمہوری حکمرانوں کو اس بات سے روکے کہ حق خودارادیت مانگنے والے مقبوضہ وادی کے کشمیریرہنماؤں پر ظلم وستم بند کرے اور جلد از جلد اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دینے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔مقبوضہ کشمیر کی اسلامی شناخت تبدیل کرنے کے لئے اہم مقامات کے ناموں کی تبدیلی پر شدیدمذمت کرتے ہیں۔ہم اپنی بہنوں کو نہیں بھول سکتے جنہوں نے وطن کی آزادی کے لئے اپنے جگر گوشوں کی قربانیاں دی ہیں۔ مہاجرین مقیم پاکستان جو مقبوضہ وادی سے اپنی زمینیں چھوڑ کر پاکستان آئے ہیں مودی کی حکومت وہاں ہندؤ بسانے کی کوشش کررہی ہے، اس کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل دن 11:00بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ ۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں