اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ میں انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سازگار ماحول کا کیا مطلب ہے کوئی کسی پر انگلی نہ اٹھائے، چھوٹی موٹی لڑائی جھگڑے تو ہر ملک میں ہوتے ہیں،اصل معاملہ یہ ہے اسلحہ کا استعمال نہ ہو،معمولی جھگڑا بھی نہیں چاہتے تو ایسا نظام بنائیں لوگ گھر سے ہی ووٹ کاسٹ کریں۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف درخواست پر دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ پیسے، سکیورٹی مل جائے تو 30 اپریل کو انتخابات ہو سکتے ہیں، وکیل سجیل سواتی نے کہاحکومت معاونت مل جائے تو 30 اپریل کو انتخابات کروا سکتے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ انتظامی ادارے تعاون نہیں کر رہے تھے تو عدالت کو بتاتے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کمیشن حالات سے 10 سال مطمئن نہ ہو تو کیا عدالت الیکشن کرانے کا کہہ سکتی ہے۔سجیل سواتی نے کہاکہ الیکشن کمیشن حقیقت پسندانہ فیصلہ کرے گا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ الیکشن کمیشن راستہ نہیں ڈھونڈ سکتا تو ہم ڈھونڈیں گے، 1988 میں بھی عدالت کے حکم پر الیکشن تاخیر سے ہوئے تھے، 2008 میں حالات ایسے تھے کسی نے انتخابات ملتوی کرنے پر اعتراض نہیں کیا، اللہ کرے 2008 والا واقعہ دوبارہ نہ ہو،بنیادی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین کی تشریح ہو گئی ہے، آرٹیکل 218/3 آرٹیکل 224 سے بالاتر کیسے ہو سکتا ہے،سجیل سواتی نے کہاکہ آرٹیکل 218/3 شفاف منصفانہ انتخابات کی بات کرتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ شفاف انتخابات نہیں ہوں گے تو کیا ہو گا؟سجیل سواتی نے کہاکہ الیکشن شفاف نہ ہوں تو جمہوریت نہیں چلے گی، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سازگار ماحول کا کیا مطلب ہے کوئی کسی پر انگلی نہ اٹھائے، چھوٹی موٹی لڑائی جھگڑے تو ہر ملک میں ہوتے ہیں،اصل معاملہ یہ ہے اسلحہ کا استعمال نہ ہو،معمولی جھگڑا بھی نہیں چاہتے تو ایسا نظام بنائیں لوگ گھر سے ہی ووٹ کاسٹ کریں،سمندر پاکستان پاکستانی ووٹ کا حق مانگتے ہیں سپریم کورٹ کا حکم بھی موجود ہے، الیکشن کمیشن نے ابھی تک سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹنگ کیلئے کچھ نہیں کیا، حکومت سے پوچھتے ہیں 6 ماہ کا عرصہ کم ہو سکتا ہے یا نہیں۔الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کے دلائل مکمل ہو گئے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں