الیکشن کا فیصلہ کرنے سے پہلے کیا فیصلہ کرنا ہو گا؟ مریم نواز کا دبنگ اعلان

لاہور(پی این آئی) مریم نواز کا کہنا ہے کہ الیکشن کا فیصلہ کرنے سے پہلے یہ فیصلہ ہوگا کہ 4/3 کو 3/2 میں کیوں بدلا گیا؟ دیکھنا ہوگا کہ چارتین کے فیصلے کو تین دو میں بدلنے کے کیا مقاصد اور کون کون شامل تھا؟

انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ الیکشن کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس بات کا فیصلہ ہوگا کہ 4/3 کو 3/2 میں کیوں بدلا گیا؟ اس کے پیچھے مقاصد کیا تھے اور اس میں کون کون شامل تھا؟ مریم نواز نے کہا کہ کیا اس اہم ترین نقطے کا احاطہ کیے بغیر زور زبردستی سے قانون کے خلاف فیصلے کو قالین کے نیچے چھپا کر کوئی بھی فیصلہ قابل قبول ہوگا؟ ہرگز نہیں! دوسری جانب خیال رہے سپریم کورٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ جسٹس اعجازالاحسن ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان ،جسٹس جمال خان مندوخیل نے سماعت کی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نئے اٹارنی جنرل کو خوش آمدید کہتے ہیں، پہلے اٹارنی جنرل کو سنیں گے۔

انہوں نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ اچھی نیت کے ساتھ کیس سن رہی ہے ۔ اس کیس کو لٹکانا نہیں چاہتے۔ سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا تھا۔سیاسی جماعتوں کے فریق بننے کا معاملہ بعد میں دیکھیں گے آج کل سیاسی پارہ بہت اوپر ہے۔سادہ سا سوال ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ آگے کر سکتا ہے یا نہیں،اگر الیکشن کمیشن کا اختیار ہوا تو بات ختم ہوجائے گی،دو ججز کے اختلافی نوٹ کو دیکھا جن کا اپنا نقطہء نظر ہے،دو ججز کے اختلافی نوٹ کا موجودہ کیس سے براہ راست تعلق نہیں۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ جمہوریت کے لیے قانون کی حکمرانی لازم ہے،قانون کی حکمرانی کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی،سیاسی درجہ حرارت اتنا زیادہ ہو گا تو مسائل بڑھیں گے۔اٹارنی جنرل نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کر دی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو ججز نے پہلے فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت سوال فیصلے کا نہیں الیکشن کمیشن کے اختیار کا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلہ 3/4 ہوا تو حکم کا وجود ہی نہیں جس کی خلاف ورزی ہوئی۔ عدالتی حکم نہیں تھا تو صدرِ مملکت تاریخ بھی نہیں دے سکتے۔ یکم مارچ کے عدالتی حکم کو پہلے طے کر لیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی اعتراض اٹھا دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں