لاہور (پی این آئی) شاہد خاقان عباسی نے توشہ خانہ تحائف فروخت کرنا جائز قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے آج شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے توشہ خانہ کے معاملے میں عمران خان پر ن لیگ کے الزامات کے حوالے سے کہا کہ توشہ خانہ سے تحائف خرید لیں تو آپ کا حق ہے آپ یہ تحائف بیچ سکتے ہیں۔
تحائف کرسی کو نہیں بلکہ حکومتی شخصیت کو ملتے ہیں، اگر میں نے کوئی قانون کی خلاف ورزی کی تو مجھ پر مقدمہ کر دیں۔ توشہ خانہ تفصیلات میں انکشاف ہوا ہے کہ حکومتی شخصیات کی جانب سے کئی غیر ملکی تحائف مفت میں بھی حاصل کیے گئے۔ کئی حکومتی شخصیات توشہ خانہ سے مفت میں بیڈ شیٹس گھر لے گئیں۔بیٹ شیٹس لینے والوں میں شوکت عزیز، خورشید قصوری، خواجہ آصف، آصف زرداری اور اسحاق ڈار سمیت دیگر شامل ہیں۔ بیڈ شیٹس کے علاوہ بھی کئی تحائف مفت میں حاصل کیے گئے۔بلاول بھٹو نے 2013 میں اس وقت ایک گلدان توشہ خانہ سے مفت حاصل کیا جب ان کے والد صدر مملکت تھے۔ ایبٹ آباد انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کافی کے دو پیکٹ رکھے ۔ سابق صدر مملکت ممنون حسین نے ڈرائی فروٹ کے دو ڈبے مفٹ حاصل کیے۔ رضا ربانی، شاہ محمود قریشی، نواز شریف، شوکت عزیز، پرویز مشرف، حنا ربانی، آصف زرداری اور عارف علوی ان لوگوں میں بھی شامل ہیں جنھوں نے کھجوریں اور ٹی سیٹ حاصل کیے۔2015 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف، ان کی اہلیہ کلثوم نواز اور بیٹی مریم نواز تینوں کو پائن ایپل کے ڈبے ملے جو انھوں نے بغیر کوئی رقم ادا کر کے رکھے۔
بتایا گیا ہے کہ 2001 کے قوانین کے تحت جن تحائف کی قیمت کا تخمینہ 10 ہزار روپے تک لگایا جاتا ہے ایسے تحائف کو مفت حاصل کیا جا سکتا تھا۔ 10 ہزار روپے سے اوپر کے تحائف کے لیے سرکاری عہدیدار 15 فیصد رقم ادا کر کے تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے تھے تاہم 2011 میں اس رقم کو 20 فیصد کر دیا گیا۔ جبکہ 2018 کے قوانین کے تحت جن تحائف کی قیمت کا تخمینہ 30 ہزار روپے لگتا ہے وہ مفت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ 30 ہزار روپے سے اوپر کے تحائف کے عوض 50 فیصد ادائیگی لازم قرار دی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں