اسلام آباد (پی این آئی) کینیا میں فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے معروف صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ارشد شریف صرف شریف برادران کی کرپشن پر بات کرتے تھے جو کہ پانامہ اسکینڈلز میں بھی سامنے آئی،مریم نواز کو ارشد شریف کی شہادت کے بعد بعد ایسا ٹویٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔
ارشد شریف نے کبھی بھی مریم نواز یا ان کی فیملی کے حوالے سے ذاتی زندگی پر بات نہیں کی۔یہاں تک کہ جب مریم نواز کی والدہ بیمار ہوئیں تو میں نے انہیں ذاتی طور پر میسج کرکے دعائیں بھیجیں۔جمہوریت کے لیے مرحومہ کلثوم نواز کی جمہوریت کے لیے بہت خدمات تھیں اور میں ان کی بہت عزت کرتی ہوں۔تاہم مریم نواز میں ہمیں ایسی خوبیاں دیکھنے کو نہیں مل رہیں۔مریم نواز کی والدہ بیمار ہوئیں تو ارشد شریف نے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔اینکر بلال عباسی کی جانب سے ارشد شریف پر تشدد کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں جویریہ صدیق نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا یہ سب ارشد شریف کے ساتھ کینیا میں ہوا،مجھے لگتا ہے یہ پاکستان میں ہوا۔میں نے ارشد شریف کی کینیا والی تصاویر بھی دیکھی تھیں۔ارشد شریف کی وہ تصاویر دیکھنے کے بعد میری صحت بھی بہت متاثر ہوئی۔جویریہ صدیق نے شبہ ظاہر کیا کہ مجھے نہیں لگتا ارشد شریف کے ساتھ یہ سب کچھ کینیا میں ہوا،یا تو یہ ارشد شریف کو پاکستان لاتے وقت کیا گیا یا پھر یہاں لانے کے بعد کیا گیا۔جویریہ صدیق نے مزید کہا کہ میرے شوہر بہت شرم و حیا والے تھے،اگر ارشد شریف کو انصاف دلوانے کے لیے آواز اٹھانی ہی ہے تو ان کی تصاویر کو اس طرح سے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ارشد شریف کی انگلیوں کے ناخن ٹوٹے ہوئے تھے، وہ دیکھ کر میرا رونا ختم نہیں ہوتا۔اللہ سے دعا کرتی ہوں یا تو صبر دے یا انصاف دے دے۔سوشل میڈیا پر جاری اپنے خلاف پروپیگنڈے سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے جویریہ صدیق نے کہا کہ میرے خلاف گزشتہ آٹھ سالوں میں کئی بار کمپینز چل چکی ہیں۔مجھے منفی شہرت کا کوئی شوق نہیں پتہ نہیں لوگ مجھے ان پروپیگنڈوں میں کیوں ملوث کرتے ہیں۔جس دکھ سے گزر رہی ہوں اس میں شادی سے متعلق سوچ بھی نہیں سکتی۔ ہمارے ہاں تو بیوہ کو ویسے ہی قبول نہیں کیا جاتا۔شوہر کو گولی سے مارا ، مجھے کردار کشی سے ماریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں