لاہور(پی این آئی)وفاقی وزیر اقتصادی و سیاسی امور سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینا سپریم کورٹ کا کام نہیں،جن اداروں نے انتخابات کروانے ہیں انہیں ہی کروانے چاہئیں، عمران خان کی گرفتاری جلد متوقع ہے،میری ذاتی رائے ہے کہ ججز کی تعیناتی کا طریق کار تبدیل ہونا چاہیے، قومی و چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں، امید کرتے ہیں سپریم کورٹ کے دونوں متنازعہ ججز خود ہی بنچ سے الگ ہو جائیں۔
لاہور کے علاقہ تاجپورہ میں سوئی گیس پائپ لائنوں کی تبدیلی کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ جن دو معزز ججوں پر الزامات لگ چکے یا جن کی آڈیوز آ چکی ہیں یا جن کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکے انہیں عدالتی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے از خود بنچ سے الگ کر لینا چاہیے،چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ فل کورٹ بنائیں،عمران خان کے توشہ خانہ،فارن فنڈنگ ٹیریان سمیت تمام کیسز روزانہ کی
بنیاد پر سن کر فیصلہ کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے معاشی و امن و امان کے حالات ایسے نہیں کہ فوری انتخابات کروائے جا سکیں،حالات بہتر ہوں گے تو الیکشن کروانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔انہوں نے کہا کہ آج بھی 2019کا آئی ایم ایف سے معاہدہ پاکستان کے لوگوں کے گلے میں پھندا بن کر پڑا ہے، پی ٹی آئی حکومت کے معاہدے کے تحت اربوں روپے کا ٹیکس لگنا تھا لیکن ہم نے مذاکرات کروا کر انہیں کم کروایا ہے،عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدے پر
دستخط کئے اور عوام کو مہنگائی کے طوفان میں جکڑ کررکھ دیا، ایک سڑک، ایک ڈیم ایک ائیرپورٹ کے سوائے فیتے کاٹنے کے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو کہتے پاکستان کی سارے جیل بھریں گے وہ پولیس وینز میں سیلفیاں لے کر بھاگ گئے، جو پی ٹی آئی کے لوگ پکڑے گئے کسی کو بواسیر اورکسی کو اور دوائی کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ نوازشریف، مریم نواز اور سعد رفیق سمیت ہمارے کئی لیڈروں کو دو، دو سال پابند سلاسل رکھا گیا ان میں سے تو کسی نے دوائی تک نہیں مانگی،
عمران خان کی نیب دیکھیں نوے روز کیلئے پکڑتے تھے پھر بات کرتے تھے،کیا (ن)لیگ نے اقتدار میں آکر نیب میں کسی سیاسی مخالف کو پکڑا ہے انہوں نے کہا کہ شیخ رشید پر حیران ہوں جو کہتے ہیں سسرال جیل ہے لیکن پولیس وین دیکھ کر بھاگ گئے، شیخ رشید پولیس والے کے کندھے پر سر رکھ کر روتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے ملک کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے اور ساری قوم اس سے اچھی طرح آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ سے توقع ہے کہ جب انگلیاں اٹھیں تو جج خود کو بنچ سے الگ کر لیتے ہیں، انصاف ملتے ہوئے نظر آنا چاہیے، جنہوں نے آر ٹی ایس کو بند کیا پی ٹی آئی میں شمولیت کروائی وہ سوچتے ہوں گے ملک کوکس مشکل میں ڈال دیا،
جنہوں نے ملک کا نقصان کیا وہ اللہ سے معافی مانگیں، ہم چاہتے ہیں جو کچھ ہو آئین کے مطابق ہو، یہ نہیں چاہتے کوئی اسمبلیوں کے قانون کو پامال کرے،اگر کسی پر انگلی اٹھائیں گے تو انگلی آپ کے اوپر بھی اٹھے گی، پاکستان کے ہر ادارے سے استدعا ہے اپنا کام انصاف اور ملک کیلئے کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب پشاور میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا تو وزیر اعظم کی اجازت سے پی ٹی آئی دوستوں کو فون کیا کہ قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے،
پی ٹی آئی لوگوں کو پشاور میں بلایا تو انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی اہم موقع ہے لیکن جب انہوں نے اپنے لیڈر سے بات کی تو اس نے کہا نہیں بیٹھوں گا، عمران خان نے اپنی انا ء کی خاطر پشاور سانحہ میں حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہاکہجس نے عدلیہ کی عزت کے بجائے کھلواڑ کیا پھر بھی اس لاڈلے کو ڈھیل دی گئی، عمران خان نے خانہ کعبہ والی گھڑی کا احترام نہ کیا اور اس گھڑی کو فروخت کردیا، عمران خان کا توشہ خانہ کیس، ٹیریان فارن فنڈنگ کا کیس تو سامنے آیا لیکن اس میں تاخیر کی جا رہی ہے، نوازشریف کے معاملے پر کیسز میں جلدی کروائی گئی،وقت دور نہیں جب دائرہ تنگ ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم الیکشن سے بھاگ رہے ہوتے تو پھر مہم کیوں چلا رہے ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ جس نے عمران خان پر احسان کیا خواہ وہ جنرل باجوہ ہوں، علیم خان یا ترین خان ہوں ان کے ساتھ احسان فراموشی کی گئی،احسان بڑے لوگ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن آج ہوں کل ہوں مہینے یا چھ ماہ بعد ہوں عوام میں جانا مہم کا ہی حصہ ہے۔پی ٹی آئی والوں سے درخواست ہے نوجوان نسل کو گالم گلوچ نہ سکھائیں۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف جلد واپس آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر صوبے میں الیکشن جیت جائیں
تو کیا موجودہ وزیراعظم کو معطل کرکے نیچے الیکشن کروائے جائیں گے اسے کیا عمران خان تسلیم کریں گے۔انہوں نے کہاکہ اگر مجھے اجازت ملے تو سب سے پہلے ججز کی تعیناتی کا طریقہ تبدیل کردوں، ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالت کا مینڈیٹ ہے تو وہ دیدے،الیکشن کروانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں