جیل بھرو تحریک کس شرط پر ختم کریں گے؟ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے واضح کر دیا

لاہور (پی این آئی) پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لاہور میں 200 کارکنوں کے ساتھ گرفتاری دینے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کے علاوہ 4 اور رہنما گرفتاری دیں گے، پولیس نے کل گرفتار نہ کیا تو ملتان سے گرفتاری دیں گے۔

اگر 9 اپریل کو الیکشن کرانے کی صدر کی ایڈوائس پر عمل شروع ہوجائے تو جیل بھرو تحریک کی ضرورت نہیں رہے گی۔پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین نے پرویزالہٰی کو پارٹی میں ویلکم تو کہا لیکن پارٹی صدارت دینے کے سوال پر واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء فواد چودھری نے کہا تھا کہ جیل بھرو تحریک کے تحت شاہ محمود قریشی کل ہی گرفتاری دیں گے، کل سے سینکڑوں کارکنان گرفتاریاں دینا شروع کردیں گے،ہم دیکھیں گے کتنی جیلیں اور کتنے تھانے ہیں جو کارکنان کو جیلوں میں رکھ سکیں گے۔انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے پاکستان میں مہنگائی اور معاشی تباہی کا سلسلہ شروع کیا ہے، اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ جیل بھرو تحریک شروع کریں اور گرفتاریاں دیں،ہم کل سے گرفتاریاں شروع کردیں گے، ہم دیکھیں گے کہ کتنی جیلیں اور کتنے تھانے ہیں جو یہ بھریں گے۔

جیل بھرو تحریک کے تحت شاہ محمود قریشی کل سے گرفتاری دیں گے۔الیکشن کمیشن کا بیان کہ الیکشن کروانے کو تیار ہیں یہ درست سمت میں قدم ہے، صدر عارف علوی 9اپریل کی الیکشن کی تاریخ مقرر کرچکے ہیں، الیکشن ایکٹ کے تحت تاریخ آگے پیچھے نہیں ہوسکتی، عمران خان نے الیکشن کی تیاری کی ہدایت کردی ہے، اگلے ہفتے سے ٹکٹوں کی تقسیم کا عمل شروع کردیں گے، کارکنوں کو کہا ہے کہ اپنے حلقوں میں انتخابی مہم شروع کردیں، عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر استقبال دیکھ کر ان کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔محسن نقوی کی لولی لنگڑی حکومت ہے ، اس کے بارے فیصلہ دیا ہے کہ وہ صرف روزمرہ کے کام کرسکتے ہیں، آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اختیارات کا منبہ عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں شاہ محمود قریشی ، فواد چودھری، اور بیگم صاحبہ کو بھی نوٹس جاری کیا ہے،جعلی توشہ خانہ کیس میں ہم سب کو بلایا جا رہا ہے، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ آج ہی توچیئرمین نیب نے آپ کے رویے پر استعفا دیا ہے۔

نیب نے گھر کا بھیدی بن کے لنکا ڈھا دی ہے، اس پر کچھ شرم کریں، یہ ایک راستہ ہے جو چیئرمین نیب نے چنا ہے اور ان آفیسر کیلئے پیغام ہے جو ایک پارٹی بن کرکام کررہے ہیں، وہ بھی استعفا دیں۔ کل 61ممبر کے ساتھ آئی ایم ایف بل منظور کیا گیا ، وہ 15روز سے پہلے مکمل نہیں ہوسکتی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں