شیخ رشید کا اپنے گھر میں ڈکیتی پڑنے کا انکشاف

اسلام آباد (پی این آئی)سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کے الزامات سے متعلق کیس میں عدالت نے دو مارچ کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے شیخ رشید کیخلاف مقدمے کی سماعت کی جس کے دوران اسلام آباد پولیس کی جانب سے مقدمے کا چالان پیش کیا گیا۔ دورانِ سماعت شیخ رشید نے عدالت سے استدعا کی کہ

ایک کانفرنس میں شریک ہونا ہے ، 15 مارچ کی تاریخ دے دیں تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے آرڈرز ہیں، چالان آگیا ہے اس لیے لمبی تاریخ نہیں دے سکتے، ٹرائل شروع ہوجائے تو پھر دیکھ لیں گے۔شیخ رشید احمد نے عدالت میں تھانہ آبپارہ کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کے خلاف قانونی کاروائی کی درخواست پیش کی تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایس ایچ او کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست یہ کہتے ہوئے واپس کردی کہ

یہ درخواست سیشن جج کی عدالت میں جمع کرائیں، میرا اختیار نہیں ہے۔عدالت میں پیش کی گئی اپنی درخواست میں شیخ رشید نے الزام لگایا کہ اشفاق احمد وڑائچ، انسپکٹر عاشق علی منور، انسپکٹر فضل عباس اور کانسٹیبل ظہور 2 فروری کی رات میرے کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور زبردستی اغوا کرنے کی نیت سے باہر لے کر آئے۔شیخ رشید کے مطابق اس دوران ان کے ملازمین پر تشدد کیا جارہا تھا اور ان کے پوچھنے پر بھی ان کو مقدمے کی بابت کچھ نہیں بتایا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں