گیس استعمال کریں یا نا کریں اب اتنا بل لازمی دینا ہو گا

اسلام آباد (پی این آئی)گھریلو، کمرشل اور ایکسپورٹر صارفین کیلئے قدرتی گیس کی قیمتوں میں 100 فیصد سے زائد تک کا اضافہ کر دیا گیا۔نجی ٹی وی دنیا کے مطابق قیمتوں کے حوالے سے سامنے آنے والی دستاویزات کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت میں 50 روپے سے 1810 روپے تک جبکہ کمرشل صارفین کیلئے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس کی قیمت 1283 روپے سے بڑھا کر 1650 روپے کر دی گئی۔

بلک میں خریدنے والے صارفین کیلئے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس کی قیمت 780 سے بڑھا کر 1600 روپے ہو گی، کے الیکٹرک، ایس این پی سی کے پاور پلانٹ کیلئے گیس857 روپے کے بجائے 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں ملے گی۔وزارت توانائی کی دستاویزات کے مطابق فرٹیلائرز کے کارخانوں کیلئے گیس کی قیمتوں میں 1225 روپے تک فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کر دیا گیا جبکہ سیمنٹ انڈسٹری کو فی ایم ایم بی ٹی یو گیس 1277 روپے کے بجائے

اب 1500 روپے میں ملے گی۔ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے فی ایم ایم بی گیس 1100 روپے، سی این جی فی ایم ایم بی ٹو کی قیمت 1805 روپے ہو گی، پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے صارفین پر 50 روپے فکسڈ جبکہ نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے صارفین پر 500 روپے فکسڈ چارجز عائد ہوں گے۔دوسری جانب ایم ڈی سوئی سدرن گیس عمران منیارنے کہا ہے کہ جتنی گیس چاہیے وہ ہمارے پاس ہے نہیں ،جتنی گیس ہمارے پاس موجود ہے اس سے زیادہ ڈیمانڈ ہے ،300کا شارٹ فال ہے

جو پورا سال رہتا ہے ،گیس کی ترسیل ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے ،ہماری کوشش ہے کہ جو یہاں پر گیس پیدا ہوتی ہے وہ یہاں ہی دیں،سب سے زیادہ ہم ڈومیسٹک میں گیس دیتے ہیں،کراچی میں بعض ایریا ایسے ہی جوبہت دور ہیں،وہاں گیس پہنچانا مشکل ہوتا ہے۔پیر کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ارکان سندھ اسمبلی کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ جو وفاقی حکومت گیس دیتی ہے وہ ہم دیتے ہیں،ہمارے پاس ایک میٹر بنانے کا پلانٹ ہے ،سندھ اور بلوچستان دونوں میں گیس پیدا ہوتی ہے،810ہمارے پاس ٹوٹل گیس ہے،695گیس سندھ سے آتی ہے،ہمیں جو گیس ملتی ہے وفاق ہمیں بتاتی ہے کہ کس کو گیس دینی ہے،

ہمارا پاس ایکسٹرا گیس ہے نہیں ۔انہوںنے کہا کہ سندھ میں ابھی بھی گیس کے بہت ذخائر ہیںلیکن وہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے،آر ایل این جی گیس زیادہ تر قطر سے آتی ہے،آر ایل این جی پر ہمیں وفاق سے ہدایت ہے ،ہمارا فیصلوں پر بہت کم کنٹرول ہے،ہمارے پاس کوئلہ سے گیس کی سہولیات نہیں ہیں،اس کے لیے ضروری ہے کہ کوئلہ پر پالیسی بن جائے ۔اس موقع پر ایم ایم اے کے ایم پی اے سید عبدالرشید نے کہا کہ

لیاری میں سلینڈر پھٹنے سے 19 اموات ہوئی ہیں ۔ہمارے چولہے میں گیس نہیں ہے۔پانچ گلیوں میں گیس آتی ہے ۔پانچ گلیوں میں گیس کیوں نہیں آتی ہے ۔سلو میٹر گیس کے چارج بھی لیتے ہیں ۔جب آپ کے متعلقہ افسروں سے بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں ہمارے پاس پائپ موجود نہیں ہیں۔آج میرے گھر کا سلینڈر لیک ہورہا تھا۔لیاری 50 فیصد ایریا میں گیس نہیں ہے ۔آپ کے ملازم کے رویے سے ایسا لگتا ہے

وہ بدمعاش ہیں۔ایم ڈی سوئی سدرن گیس نے اس ضمن میں کہا کہ ہم سلینڈروں میں گیس بھر کر نہیں دیتے ہیں ۔ہماری کوشش ہے کہ لیاری اور دیگر علاقوں میں لائن مکمل طور تبدیل کریں۔ہمارے لوگ مختلف اداروں میں جاتے ہیں ۔لیکن ہمیں لائنوں کے حوالے سے اجازت نہیں ملتی ہے ۔لیاری میں نیٹ ورک 2 سو گھروں کے لیے ڈالا تھا۔وہاں اب ہزار گھر ہیں ۔جہاں پر گیس چوری ہورہی ہے اس کے حوالے سے ہمیں بھی بتایا جائے ۔انہوںنے کہا کہ ہم اگر رات کو گیس چند نہ کریں تو گیس لیکج ہو جائے گی۔پھر صبح بھی گیس نہیں ملے گی ۔

چارجز لگانے کا ہمیں کو فائدہ نہیں ہے۔کراچی میں سات لاکھ کسٹمر ایسے ہیں جن کے پاس کنکشن نہیں تھے۔ہم ایک لاکھ کسمٹر کو جون تک بلنگ کریں گے ۔ہم نے گزشتہ سال ایک آلٹرنیٹ ایجنسی بنائی تھی۔پانچ کنٹریکٹ سائن کیے ہیں ۔جس سے ہم تھرڈ پارٹی سے گیس لیکر آئیں گے ۔ہم مہنگی گیس انڈسٹری کو دیں گے ۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی شرائط پوری کرتے ہوئےگیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں16.6فیصد سے124فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے، 50کیوبک میٹر تک گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین اضافے سے مستثنیٰ ہوں گے۔100کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کیلئے قیمت میں16.6فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور 100کیوبک میٹر گیس کی قیمت 300روپے سے

بڑھا کر 350روپے ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی ہے۔اسی طرح 200کیو بک میٹر گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے قیمت میں 32فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور 200کیو بک میٹر گیس استعمال پر گھریلو صارفین کیلئے قیمت 553سے بڑھا کر 730روپے ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی ہے۔گیس کی قیمتوں میں اضافہ گھریلو، کمرشل، پاور سیکٹر، کھاد، سیمنٹ انڈسٹری اور سی این جی سمیت تمام شعبوں کے لیے کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)کے اجلاس میں قدرتی گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

Advertisement

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں