تنخواہوں میں 25 سے 30ہزار روپے اضافہ ضروری قرار دیدیا گیا

پشاور ( پی این آئی) ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر بنیادی تنخواہ 25 ہزار سے 35 ہزار روپے تک بڑھانے کی سفارش کردی گئی۔

پشاور میں ری ایمیجننگ پاکستان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کی نئی اڑان کی وجہ سے مہنگائی میں شدید اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے بنیادی تنخواہ 25 ہزار سے 35 ہزار روپے تک بڑھانی ہوگی کیوں کہ روپے کی قدر میں کمی کے باعث اشیاء خورونوش کی قیمتیں بڑھےگی، اگلے چند مہینے مشکل ہوں گے لیکن ہم ٹریک پر آگئے ہیں۔مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست میں 86 فیصد بچوں کو خوراک نہیں مل رہی، ملک ترقی نہ کرنے کی وجہ 97 فیصد بچوں کو اچھی تعلیم، خوراک اور سہولیات نہ ملنا ہے، جن لوگوں کے پاس وسائل نہیں ہیں وہ پیچھے رہ گئے ہیں، ایک پاکستان بنانے کیلئے تصور کردہ پاکستان کی تعبیر کرنا ہوگی، پاکستان کی معیشت مشکلات سے دوچار ہے، بڑی محنت سے پاکستان کو دیوالیہ سے واپس لائے تھے پھر ملک اسی طرف جا رہا ہے، وسائل سے زیادہ اخراجات ہیں۔

جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔دو روز قبل میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ڈار صاحب نے سوچا تھا کہ شاید وہ آئی ایم ایف کے بغیر ملک کو چلا سکتے ہیں، اس کوشش سے بڑا نقصان ہوا اور اب حکومت اس بات پر راضی ہو گئی ہے کہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننا پڑیں گی تاہم ڈالر کو فری چھوڑنے پر قیمتوں پر اب پریشر تو آئے گا لیکن آئی ایم ایف سے معاہدے میں دوری کے باعث ڈیفالٹ کے خدشات بڑھے، اس لیے ہمیں آئی ایم ایف سے جلد معاہدہ کرنا چاہیے، کیوں کہ ملکی سیاست کی وجہ سے معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے جو ملک کیلئے صحیح نہیں ہے۔آئی بی اے میں مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کی قدر کو روکنا پاگل پن ہے، پکڑ دھکڑ یا انتظامی اقدامات سے فرق نہیں پڑسکتا، 80 ارب ڈالر کی امپورٹ اور 30 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوئی، 22 کروڑ عوام اوورسیز سے بھی کم ویلیو ایڈیشن کررہے ہیں، ڈالر سستا کرنے کی بجائے ایکسپورٹ بڑھانے کی ضرورت ہے، ڈالر کی ریشینلائزیشن پہلا قدم ہے، جو ڈالر باہر چلا گیا واپس آئے گا، ترسیلات بھی بڑھیں گی، ڈالر کی قدر روکنے سے ڈالر ذخیرہ کیا جارہا تھا اب ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار میرے خلاف پروگرامز کرتے رہے ہیں اور اینکرز سے بھی کرواتے رہے، یہ نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، آئی ایم ایف سے دوری کی وجہ سے ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھا، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد دیگر عالمی اداروں سے قرض لینا آسان ہو جاتا ہے، ہم بہت محنت سے آئی ایم ایف کو واپس لائے، جس کے لیے بجلی پیٹرول مہنگا کرنا پڑا اور پراپرٹی پر ٹیکس لگایا لیکن مجھے ہٹایا گیا تو آئی ایم ایف معاہدے سے پیچھے ہٹ گئی، غریب طبقے کی مدد سے آئی ایم ایف بھی منع نہیں کرتا، لیکن پورے ملک کو سبسڈی نہیں دی جاسکتی، بجلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں