ملکی زرمبادلہ ذخائر 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئے

اسلام آباد (پی این آئی ) ملکی زرمبادلہ ذخائر9 سال میں پہلی بار 4 ارب ڈالر سے نیچے آگئے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق 20 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر 92 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر کم ہو کر 3 ارب 67 کروڑ امریکی ڈالر رہ گئے۔ ملکی زرمبادلہ ذخائر فروری 2014 کے بعد پہلی بار 4 ارب ڈالر سے نیچے آگئے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیریز نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد 9 روزہ دورے پر31 جنوری کو پاکستان میں آئےگا، پاکستان کی مالی پوزیشن بہتر بنانے اور توانائی شعبے میں گردشی قرض کو کم کرنے پر بات ہوگی۔ انہوں نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد نویں جائزے کیلئے 31 جنوری کو پاکستان میں آئے گا، آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں 9 فروری تک رہے گا۔ وفد دورے میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات بھی زیربحث آئیں گے۔ پاکستان کی مالی پوزیشن بہتر بنانے پر بات چیت ہوگی۔ توانائی شعبے میں گردشی قرض کو کم کرنے پر بات ہوگی۔مضبوط پالیسیاں اور اصلاحات معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے ضروری ہیں، سرکاری شراکت داری پاکستان کی پائیدار ترقی کیلئے ضروری ہے۔ کرنسی مارکیٹ کی فعالیت پر بھی بات چیت ہوگی۔ دوسری جانب امریکی ڈالر کے ریٹ پر کیپ ختم ہوتے ہی انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 260روپے کی ریکارڈ سطح سے تجاوز کر گیا، انٹر بینک میں پہلی مرتبہ امریکی ڈالر28 روپے مہنگا ہو گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر19روپے بڑھ گئی ۔ کاروباری کے آغاز سے ہی امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ڈالر بیچنے والے 240 سے 252 روپے تک مانگ رہے ہیں، بینک جو ریٹ دے رہے ہیں اس پر لین دین نہیں ہو رہا ۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کے دن انٹر بینک میں28.50روپے کے نمایاں اضافے سے انٹر بینک میں ڈالر کی قدر231.50روپے سے بڑھ کر260روپے پر جا پہنچی جبکہ اوپن مارکیٹ میں19.60روپے کے اضافے سے ڈالر کی قیمت فروخت243روپے سے بڑھ کر262.60 روپے ہو گئی ۔ فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قدر میں4 روپے کا اضافہ ہوا جس سے یورو کی قیمت فروخت277 روپے سے بڑھ کر281 روپے ہو گئی جبکہ 6 روپے کے اضافے سے برطانوی پونڈ کی قدر313روپے سے بڑھ کر319 روپے پر جا پہنچی ۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹربینک میں ڈالر ریٹ میں فریزنگ کی وجہ سے حوالہ اور گرے مارکیٹ بہت بڑھ گئی تھی، حوالہ مارکیٹ کی وجہ سے ترسیلات کا نقصان ہو رہا تھا اور اوپن مارکیٹ میں ریٹ کوٹ کیا جا رہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ گرے مارکیٹ کو روکنا مشکل ہو گا، لوگ بینکنگ چینل کے بجائے ہنڈی اور گرے مارکیٹ کی طرف جا رہے تھے لیکن اب ترسیلات بینکنگ چینل کے ذریعے آسکیں گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں