لاہور(پی این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ اس حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ یہ کیس تو عدالت میں چیلنج نہیں۔
ہم سات آٹھ بجے تک تو بیٹھ سکتے ہیں لیکن لائن کراس نہیں کر سکتے، اب یہ حراست تو غیر قانونی نہیں۔ اس موقع پر فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ مبینہ وقوعہ تو اسلام آباد میں نہیں ہوا جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ پہلے یہ درخواست قابل سماعت تھی لیکن اب قابل سماعت نہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ فواد چوہدری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اس عدالت کیا چاہتے ہیں؟ آپ کی استدعا کیا ہے؟ اس پر فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فواد چوہدری کی گرفتاری غیر قانونی قرار دی جائے۔ اس پر عدالت نے پوچھا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری میں غیر قانونی کیا ہے؟ انہیں گرفتار کیا گیا اور ریمانڈ کیلئے لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا گیا، اگر آپ مقدمے کا اخراج چاہتے ہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ اب درست فورم ہے۔ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے سماعت کے دوران پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے آئی جیز کو طلب کیا تھا جس کے بعد آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ واضح ر ہےکہ فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج ہے جو سیکرٹری الیکشن کمیشن کی درخواست پر کیا گیا ہے۔ فواد چوہدری پر الیکشن کمیشن کو دھمکانے کا الزام ہے۔ فواد چوہدری کو اس مقدمے میں آج صبح لاہور میں ان کی رہاشگاہ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے خلاف تحریک انصاف نے لاہور ہائی کورٹ نے درخواست دائر کی تھی۔
فواد چوہدری کو آج لاہور کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور درخواست کی گئی تھی کہ انہیں اسلام آباد منتقل کیے جانے کیلئے راہداری ریمارنڈ دیا جائے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے راہداری ریمانڈ دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ اسلام آباد منتقلی سے قبل فواد چوہدری کا میڈیکل کرایا جائے۔ فواد چوہدری کا میڈیل کرانے کے بعد پولیس انہیں لے کر اسلام آباد پہنچ چکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں