ملک بھر میں بجلی غائب، پاور ڈویژن تاحال خرابی کا پتہ نہ لگا سکی، تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (پی این آئی) ملک میں جاری بجلی بریک ڈاؤن کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاور ڈویژن کو ابھی تک خرابی کا پتہ نہیں چل سکا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی رہنماء نے کہا کہ پاور ڈویژن میں میرے ذرائع مجھے بتاتے ہیں کہ محکمہ ابھی تک اس خرابی کی نوعیت اور اسے کیسے حل کیا جائے؟ اس بارے میں مکمل لاعلم ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ 10 ہزار میگاواٹ میں سے صرف 750 میگاواٹ بجلی بحال ہوئی لیکن وہ بھی مستحکم نہیں ہے جس کی وجہ سے سسٹم میں مسلسل ٹرپنگ کا سلسلہ جاری ہے اور توانائی کی وزارت بے سدھ ہے۔ادھر بجلی بریک ڈاؤن کی وجہ سے موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی بند ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا کیوں کہ ملک میں جاری بجلی کے بریک ڈاؤن کے دوران مسلسل جنریٹرز چلانے کی وجہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کے پاس ٹاورز کیلئے تیل کا ذخیرہ بھی ختم ہوگیا، جس کی وجہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کو سروسز جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے، یہی وجہ ہے کہ کئی شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس متاثر ہیں۔اس حوالے سے ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ صبح سے موبائل نیٹ ورک تنصیبات بیک اپ پاور پر چلائی جارہی ہیں۔

ٹیلی کام سروسز جاری رکھنے کیلئے نیشنل گرڈ سے بجلی کی جلدبحالی ناگزیر ہے۔ بتایا گیا ہے کہ صبح سے ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث ملک بھر میں ناصرف عدالتوں اور سرکاری دفاتر اور ہسپتالوں میں کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے بلکہ بجلی نہ ہونے کے سبب بینکوں اور موبائل فون کمپنیوں کی سروسز بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں، اس ضمن میں موبائل فون کمپنیوں کے صارفین کی طرف سے سگنل نہ آنے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔دوسری طرف ملک میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن میں عملے کی مبینہ کوتاہی سامنے آگئی، جیو نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تیل اور گیس بچانے کے لیے متعدد پاور پلانٹس بند تھے، 2 بار تربیلا سے خرابی شروع ہوئی، گڈو اور تھرمل پاور اسٹیشنز سے بھی مسئلہ خراب ہوا، پاور ہاوسز صبح 7 بجے چلائے تو انجینئرز اور متعلقہ حکام کی لاپرواہی کے باعث فریکوئنسی آؤٹ ہوئی اور سسٹم بیٹھ گیا، سسٹم میں موجود 9 ہزار میگاواٹ بجلی کو نہیں سنبھالا جا سکا۔معلوم ہوا ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک میں آج ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کا نوٹس لے لیا۔

نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والے بریک ڈاؤن کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے رپورٹ طلب کی گئی ہے کیوں کہ 2021ء اور 2022ء میں بلیک آؤٹ اور ٹاور گرنے کے واقعات پر جرمانے کر چکے ہیں، مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے نیپرا مسلسل ہدایات، سفارشات جاری کرتا رہا ہے۔خیال رہے کہ نیشنل گرڈ میں خرابی کی وجہ سے ملک کے مختلف شہروں میں بجلی بند ہے، نیشنل گرڈ میں خرابی ہوئی اوربجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، اسلام آ باد، راولپنڈی ، کراچی، لاہور، پشاورسمیت ملک کے بڑے حصے میں بجلی کا بریک ڈا ون ہوا۔ وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ میں فریکونسی کم ہوئی جس سے سسٹم میں بریک ڈاؤن ہوا، سسٹم کی بحالی پر تیزی سے کام جاری ہے، وزیرتوانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ سال کے ان دنوں میں رات کو بجلی کی کم ضرورت ہوتی ہے، وولٹیج اور فریکونسی کی ویری ایشن کی وجہ سے بریک ڈاون ہوا، ملک میں بجلی کا کوئی بڑا فالٹ نہیں آیا، امید ہے آئندہ 12 گھنٹوں میں ملک بھر میں بجلی مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں