اسلام آباد (پی این آئی) بینکوں کے آئل کمپنیز کی پٹرول امپورٹ ایل سیز کھولنے سے انکار کی وجہ سے آئندہ ماہ قلت کا خدشہ ہے۔ ملک کے بینکوں نے آئل کمپنیز کی پٹرول اور امپورٹ ایل سیز کھولنے سے انکار کر دیا۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق دو جہازوں سے پیٹرول آرہا ہے، اس کے بعد پٹرول پمپ نہیں ہوگا۔ایل سیز نہ کھلی تو فروری کے آغاز سے پٹرول کی قلت ہو سکتی ہے۔دس دن سے ایل سیز کھولنے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی۔رپورٹ کے مطابق ایرانی ڈیزل کی سپلائی بڑھنے کے سبب ڈیزل مناسب مقدار میں موجود ہے۔جبکہ آل پاکستان موبائل فون ایسوسی ایشن کے صدر بابر محمود نے کہا ہے کہ ایل سیز نہ کھلنے اور کنٹینرز ریلیز نہ ہونے کی وجہ سے موبائل فون اور اسسریز کے کاروبار سے وابستہ تاجرشدید مشکلات کا شکار ہیں،ڈالر کی قلت اور دیگر مشکلات کی وجہ سے بین الاقوامی موبائل کمپنیوں نے فون اسمبلنگ یونٹس بند کر دئیے ہیں ۔دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اختلافات نے کاروبار تباہ کردیئے ہیں کاروباری برادری کی کوئی سننے والا نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بنک پوچھتا نہیں،نجی بنکس کسی کی بات نہیں سن رہے۔
لاہور سمیت ملک بھر کے چیمبرز کیوں تاجروں کو احتجاج کی کال نہیں دے رہے ،اتنا مشکل وقت ہے اور چیمبرز کے قائدین کیوں خاموش ہیں ۔مطالبہ ہے کہ ایل سیز کھولی جائیں اورکنٹینرز ریلیز کئے ،امپورٹ کا مستقبل کیا ہے بتایا جائے ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار تمام اسٹیک ہولڈر کو بلائیں اوربتائیں کاروباروں کا کیا کرنا ہے ،چیمبرز کے قائدین بتائیں آگے کیا کرنا ہے ،تاجر چاہتے تھے سڑکوں پر نکلیں اور احتجاج کریں ۔ انہوںنے کہا کہ اوپو،سام سنگ ،وی وو سمیت دیگر کمپنیوں نے موبائل اسمبلنگ یونٹس بند کردیئے ہیں، ڈالر کی قلت کی وجہ سے موبائل کمپنیوں کو سرمایہ بیرون ممالک ہیڈ آفسز بھجوانے میں دشواریاں ہیں ،موبائل فون اسسریز کی درآمدات میں بھی مشکلات ہیں، ایسے میں کاروبار کیسے چلے گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں