معیشت سے متعلق خوشخبری آگئی

لاہور (پی این آئی) زرمبادلہ ذخائر گرنے کے سلسلہ کو بریک لگ گئی، 25 کروڑ ڈالرز کے اضافے سے سرکاری زرمبادلہ ذخائر ساڑھے 4 ارب ڈالرز کی سطح سے زائد ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر258 ملین ڈالر اضافہ کے بعد 10.44 ارب ڈالر ہو گئے۔

 

 

 

 

سٹیٹ بینک کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق 13 جنوری 2023 کو سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 4.60 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 5.84 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔یوں گزشتہ ہفتہ کے دوران زرمبادلہ کے ذخائرمیں 258 ملین ڈالر کا اضافہ ہو گیا۔ اس سے قبل 12 جنوری کو بیرونی ادائیگیوں کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید ایک ارب 22 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوئی تھی اور اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 4.34 ارب ڈالرز رہ گیا تھا۔دوسری جانب زرمبادلہ ذخائر کی مسلسل گراوٹ کی وجہ سے پاکستانی روپے کی بدترین تنزلی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

 

 

 

 

چند روز قبل جنیوا میں ہوئی کانفرنس کے دوران پاکستان کیلئے اربوں ڈالرز کی عالمی امداد کے اعلانات کے باوجود پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں روپے کی تنزلی جاری ہے۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی غیر سرکاری قیمت 270 روپے سے اوپر جا چکی۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے بھی اعتراف کیا تھا کہ ڈالر کی حقیقت قیمت 260 روپے ہے۔جبکہ عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ جون 2022 سے دسمبر 2022 کے درمیان پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر میں 14 فیصد تک کمی ہوئی۔ یہاں واضح رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بھی خطرناک حد تک کم ہو چکے۔ ملک کے سرکاری زرمبادلہ ذخائر 10 سال کی کم ترین اور انتہائی تشویش ناک سطح تک گر چکے۔ یہ بھی یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کی وفاقی حکومت کے قیام کے بعد سے اب تک انٹربینک میں ڈالر 45 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 50 روپے سے زائد مہنگا ہو چکا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں