کراچی (آئی این پی ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما وسابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.2بلین ڈالر رہ گئے ہیں، اسٹیٹ بینک تاجروں کو ایل سی نہیں دے رہا ، وفاقی وزیر خزانہ کو سوچ سمجھ کر کام کرنے ہوں گے، حکومت ہماری طرح ہفتہ کی بنیاد پر چیزوں کے قیمتوں کا جائزہ لے ، ان لوگوں کو عام لوگوں کی پرواہ نہیں، ہم نے اپنی حکومت میں اندرونی مہنگائی کی تقریباً ختم کردیا تھا۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے سینیٹر وسابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے نیو کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قرض کو آئی ایم ایف کے ساتھ جوڑ دے گی کہ اگر ہم ان کے ساتھ معاہدہ نہیںکرینگے تو قرضہ نہیں ملے گا آئی ایم ایف پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ پاکستان مالیاتی خسارہ میں جارہا ہے ، اور ان کو قرضہ لینے کیلئے اور پیسے دینے ہوں گے ۔پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.2بلین ڈالر رہ گئے ہیں، اسٹیٹ بینک تاجروں کو ایل سی نہیں دے رہا جس کی وجہ سے تاجر احتجا ج کررہے ہیں، جن لوگوں کو سامان دوسرے ملک میں پڑا ہیں، ان کو نقصان ہورہا ہیں، چیزوں کی قیمتوں سے زیادہ ان کو ٹیکس دینا پڑرہا ہے اور دوسری چیز یہ کہ پاکستان کی برآمدات میں کمی ہورہی ہے ، اب تک 19فیصد کمی آئی ہیں، گزشتہ سال دسمبر میںبرآمدات میں 17فیصد کمی آئی ، اگر آپ برآمدات میںکمی کے خسارے کو پورا کرنے کیلئے قرض لینا شروع کردے تو کتنے وقت تک آپ قرضہ لے سکتے ہیں، برآمدات میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی صنعتیں بند ہورہی ہیں،اس کی وجہ سے 5سے 7ملین لوگ بے روزگار ہورہے ہیں ، آ پ کی آمدنی کے اندر کمی آرہی ہیں، اور آپ کے قرضے زیادہ ہورہے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ کو سوچ سمجھ کر کام کرنے ہوں گے ، اگر آپ سوچ سمجھ کر کام نہیں کریں گے تو لوگ آپ پر اعتماد نہیں کریں گے ، جب آپ لوگوں کے پیسوں کو روکیں گے تو اس کی وجہ سے آپ لوگوں کا اعتماد کھوں دو گے ، جو لوگوں کی ضرورت میں ان کو دے وہ لوگ واپس لے آئیں گے آپ کے پاس ، مہنگائی کے اند ر ایک دفعہ پھر سے اضافہ شروع ہوچکا ہے ۔ آئی ایم ایف نے حکومت کو کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرے ،ا گر آئی ایم ایف کا پروگرام آپ کو ملے تو مہنگائی کی شرح 35پر چلی جائیگی اور اگر نہ آیا تو 50فیصد پر چلے جائے گی ۔ یہ لوگوںکیلئے لمحہ فکریہ ہیں، شوکت ترین کا کہنا تھا کہ جب ہم لوگو حکومت چھوڑ گئے تو گندم 55سے 65روپے تھی جو کہ آج 150روپے کلو ہیں، حکومت کو چاہیے کہ ہماری طرح ہفتہ کے بنیاد پر چیزوں کے قیمتوں کا جائزہ لے ، ان لوگوں کو عام لوگوں کی پرواہ نہیں، ہم نے اپنی حکومت میں اندرونی مہنگائی کی تقریباً ختم کردیا تھا، احسن اقبال صاحب کو چاہییکہتمام صوبوں کے ساتھ ملکر چیزوں کی قیمتوں کے اندر کمی لائے اور حکومت کو چاہیے کہ جو چیزیں مثلاً دال ، گندم ، پیاز جو کہ بندرگاہوں میں پڑی ہیں ان کو فراہم کرے اور لوگوں کو دے تاکہ چیزوں کی قیمتوں میں کمی آئے ۔ اس وقت پیاز کی قیمت 230روپے کلو جبکہ گندم کی قیمت 150روپے کلو ہیں حکومت کو چاہیے ان میں کمی کرے ، سابق وزیر خزانہ کا مزیدکہنا تھا کلہ حکومت کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہد ہ ابھی نہیں ہورہا کیونکہ انہوں نے ان کو کہا کہ مالیاتی خسارہ 4.6فیصد پر لے کر آئے ،اس وقت حکومت کی آمدنی میں کمی 600سے 700بلین ہیں جبکہ آمدنی 15فیصد ہورہی ہیں، لیکن ان کو زیادہ کرنا ہیں دوسری وجہ یہ ہیں کہ توانائی کے شعبہ میں ماہانہ 123ملیں روپے کا خسارہ کررہے ہیں، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ آپ کی کرنسی کے دو ریٹ نہیںہوسکتے ،ایک 227روپے اور دوسرا265روپے اس لئے کرنسی کا ایک ریٹ رکھے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں