پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ کیساتھ تعلقات سے متعلق انصار عباسی کے تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد (پی این آئی) پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کے بعد سے پی ٹی آئی کا ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہر رابطہ ختم ہوگیا ہے۔ پارٹی کے سینئر ترجمان اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ جب سے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا تقرر ہوا ہےاس وقت سے کسی بھی سطح پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان کوئی رابطہ نہیں رہا۔رابطہ کرنے پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع بھی اس بات کی تصدیق اور اصرار کرتے ہیں کہ

غیر سیاسی رہنے کیلئے ان کا کسی بھی سیاسی جماعت کے کسی بھی رہنما کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ تاہم، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے غیر سیاسی ہونے کے دعوے سے متفق نہیں۔جنرل باجوہ کے دور میں پی ٹی آئی کے کچھ رہنما عمران خان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعدبھی نہ صرف اس وقت کے آرمی چیف سے بلکہ آئی ایس آئی کے سینئر افسران کے ساتھ بھی رابطے میں تھے۔ جس وقت موجودہ آرمی چیف نے اپنی توجہ جہاں خالصتاً پیشہ ورانہ معاملات پر مرکوز رکھی ہے

وہیں آئی ایس آئی کے جو سینئر افسران ماضی میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرتے تھے یا ان کی فون کالز وصول کرتے تھے وہ بھی کسی بھی طرح کے مباحثے کیلئے دستیاب نہیں۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ایک سابق سینئر افسر نے حال ہی میں بتایا تھا کہ اب صرف میجر لیول کا افسر پی ٹی آئی کی کال وصول کرنے کیلئے موجود ہے۔

تاہم، موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی حکام کو منع کردیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے کسی رہنما کے ساتھ رابطہ نہ رکھیں۔فواد چوہدری کے مطابق، اسٹیبلشمنٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ غیر سیاسی ہے اور کسی سیاسی جماعت کے ساتھ رابطے میں نہیں لیکن یہ بات صرف باتوں کی حد تک ہی اچھی لگتی ہے لیکن حقیقت میں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نہیں ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی بہتر رابطہ کاری کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں کی بحالی چاہتی ہے۔ ایسے رابطے کی غیر موجودگی میں دونوں فریقین میں غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے دور میں انہیں تین مرتبہ پیغام دیا گیا تھا کہ (اس وقت کے) وزیراعظم عمران خان انہیں برطرف کرنا چاہتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔فواد نے کہا کہ چونکہ اس وقت دونوں فریقین کے درمیان رابطہ تھا اسلئے معاملہ بروقت واضح ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ واقعی غیر سیاسی ہوجائے اور کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہ رکھے تو یہ ایک آئیڈیل صورتحال ہوگی، لیکن ایسا ہے نہیں۔

تاہم، اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع اصرار کرتے ہیں کہ وہ غیر سیاسی ہے اور پی ٹی آئی کے ان دعووں میں سچائی نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ایم کیو ایم کو متحد کرنے، بی اے پی کے رہنماؤں کو پیپلزپارٹی میں شامل کرانے یا پھر پنجاب کے ارکان صوبائی اسمبلی پر دباؤ ڈال کر انہیں پرویز الٰہی کیخلاف اعتماد کا ووٹ لینے کی تحریک سے دور رکھنے کے عمل میں ملوث ہے۔حال ہی میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان کا ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔ اسی دوران ایک ایسا ذریعہ جو کچھ مہینے قبل تک عمران خان کے ساتھ قریبی تعلق رکھتا تھا، نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر عارف علوی نے عمران خان اور موجودہ آرمی چیف کے درمیان رابطہ کاری میں سہولت پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا ہو نہیں پایا۔

تاہم، آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین عمران خان ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے چہیتے رہ چکے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو 2018ء میں اقتدار میں لانے کیلئے ہر کام کیا۔پی ٹی آئی حکومت کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے ایسی حمایت ملی جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ تاہم، اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد عمران خان اسی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہوگئے اور اس کیخلاف الزامات کی فہرست کھول دی، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاملے کی بھی مثال نہیں ملتی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں