اسلام آباد (پی این آئی) گزشتہ 5 برسوں میں ارکان پارلیمنٹ کی مجموعی دولت میں 85 فیصد تک اضافے کا انکشاف کیا گیا ہے، جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 87 فیصد ممبران گزشتہ 9 سال سے پارلیمنٹ کا حصہ ہیں۔ گزشتہ 5 سال میں ہر پاکستانی شہری کی پرکیپٹا آمدن 197 ڈالرز کم ہوئی ہے ، جبکہ سیاستدانوں کی آمدن میں 85 فیصد تک اضافہ ہوا ہے ،ایک ہزار 170 ممبران کے مجموعی اثاثے 49 ارب سے بڑھ کر 91 ارب ہو گئے ہیں،
مالی سال 2019 میں تمام ارکان پارلیمنٹ کی فی کس آمدنی میں اوسطاً ایک کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015 میں تمام ارکان کے مجموعی اثاثے 49 ارب تھے، اور مالی سال 2018 تک ان کے مجموعی ڈیکلیئرڈ اثاثے 89 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے، ممبران نے 2018 کے مقابلے میں 2019 میں 62 فیصد کم ٹیکس دیا، 29 ارکان نے 5 ارب کے مجموعی اثاثے بیرون ملک بھی بتائے، 25 ارکان اسمبلی نے اپنی جائیدادیں ایک ارب سے زائد کی بتائیں، 71 ممبران کے اثاثے 50 کروڑ سے زائد ہیں۔تحقیق کے مطابق 4 درجن ممبران کے اثاثے 100 فیصد سے زائد بڑھے، 1 درجن ممبران کے اثاثے 200 یا 300 فیصد بڑھے، 111 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں ،41 ارکان نے اپنی اثاثے دس لاکھ سے کم بتائے، 81 ارکان نے بتایا کہ ان کی پاس اپنا گھر تک نہیں، جب کہ 99 ممبران ٹیکس حکام کے ساتھ رجسٹر نہیں، 161 ارکان ٹیکس حکام کے پاس اپنے ریٹرن فائل نہیں کرتے، جب کہ ان 161 ممبران کی مجموعی آمدنی 37 ارب ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق 2درجن خواتین ممبران پارلیمنٹ تو ایف بی آر میں رجسٹر ڈہی نہیں، اور ان خواتین کے مجموعی اثاثے 10 کروڑ سے زائد ہیں، جب کہ ایف بی ار اور الیکشن حکام کا دعوی ہے کہ ان ارکان کے مجموعی اثاثے 300 ارب سے زائد ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ تقریبا 60 فیصد ارکان کے آمدن اور اثاثوں کے متعلق اعداد وشمار میں جھول نظرآتا ہے، 117 ممبران کے ایف بی آر اور الیکشن کمیشن کے ساتھ جمع کرائی گئی تفصیلات میں تضاد نظر آتا ہے، ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ممبران کا مجموعی ٹیکس 2 ارب سے زائد بنتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں