افغانستان گئے 40 ہزار افراد کو یہاں بسانا چاہتے تھے، عمران خان نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

لاہور(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ ہم افغانستان گئے 40 ہزار افراد کی پاکستان میں آباد کاری چاہتے تھے، ان میں سے 5 سے 10 ہزار جنگجو بھی تھے، مگر نئی حکومت نے اس معاملے پر زیادہ توجہ نہیں دی۔ غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اعتراف کیا کہ دنیا بھر میں ایندھن کی قیمتیں یوکرین بحران کی وجہ سے بڑھیں، ترقی پذیر ملکوں کو خاص طور پر زیادہ نقصان ہوا، پاکستان کی خارجہ پالیسی درست نہیں تھی، ہم امریکی ڈالرز کیلئے دوسروں کی جنگ لڑتے رہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغان طالبان اور پاکستانی طالبان میں فرق کرنا چاہیے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم نے ہر فورم پر کشمیر پر بات کی ہے، پاکستان جیسے ملکوں کو ایسے تنازعات کا حصہ نہیں بننا چاہیے جن کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے، یوکرین تنازعے سے دنیا میں بے پناہ مسائل نے جنم لیا ہے، یوکرین جنگ نے ترقی پزیر ملکوں میں بیلنس آف پے منٹ کے سنگین مسائل کھڑے کر دیے ہیں، ترقی پذیر ملکوں پر کسی ایک طرف جھکا کیلئے دباو ڈالا جاتا ہے، سرد جنگ کے دوران بھارت کا کسی طرف جھکا نہ ہونا قابل تعریف ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے اور عوامی سطح کے تعلقات بھی ہیں، چین اور ترکیہ نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے، مسئلہ کشمیر پر چین اور ترکیہ کے سوا کوئی ملک ہمارے ساتھ نہیں کھڑا ہوا، ہم یوکرین جنگ کا حصہ کیوں بنیں جب ہمارے معاملات میں مغربی ممالک ہمارے ساتھ نہیں ہوتے، میں نے چین جیسی طویل مدتی پلاننگ کسی اور ملک میں نہیں دیکھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر فورم پر کشمیر پر بات کی ہے، مسئلہ کشمیر، یوکرین جنگ سے الگ معاملہ ہے، ہم کشمیریوں کے حق میں کام کرتے رہیں گے، سفارتی دباو برقرار رکھیں گے، میں مسائل کے عسکری حل کا حامی نہیں ہوں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہندوں کی آبادی بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، میرا کامل یقین ہے کہ کشمیریوں کو ایک دن ان کا حق مل کر رہے گا۔

عمران خان نے کہا کہ جب سے پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، بھارت کے ساتھ کوئی جنگ نہیں ہوئی، ایٹمی جنگ دنیا پر خودکش حملے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ایغور جیسے مسائل پر چین کی ہمارے ساتھ بند دروازے میں بات چیت ہوتی ہے، میرے لیے سب سے اہم بات ہے کہ مسلم ملکوں کو عزت اور وقار کے ساتھ رہنا چاہیے، جب کوئی ملک مسلسل بیرونی قرضے لیتا ہے تو وہ دوسروں کی بات ماننے پر مجبور ہوتا ہے، مسلسل قرضہ لینے والا ملک خود مختار نہیں رہتا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب میری حکومت گئی تو سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی توجہ ٹی ٹی پی سے ہٹ گئی، اس کے بعد پاکستانی طالبان کو ابھرنے کا موقع مل گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں