فوج کا ادارہ صرف ایک شخص کے تابع ہوتا ہے جس کے لا محدود اختیارات ہیں، اسی کے فیصلے سے تباہی اور بہتری آتی ہے، عمران خان کا انٹرویو

لاہور(آئی این پی)چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت تباہ ہونے کا ایک شخص ذمہ دارہے، ہماری حکومت ختم کر کے چوروں کو اقتدار پر بٹھا دیا، چوروں کو اوپر بٹھانا اور کیسز ختم کرنا اس سے بڑی غداری کیا ہو سکتی ہے، میرے خلاف سازش پاکستان سے ہوئی، حسین حقانی میرے خلاف کام کر رہے تھے ،ملک میں فوج کا ادارہ صرف ایک شخص کے تابع ہوتا ہے اور اس ایک شخص کے لا محدود اختیارات ہیں، ایک شخص کے فیصلے سے تباہی اور بہتری آتی ہے،۔موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے ملک کے مستقبل کے حوالے سے خوف ہے، کیونکہ حکمرانوں نے تو ملک سے بھاگ جانا ہے اور غریب عوام نے یہیں رہنا ہے۔

منگل کو ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آڈیوز ٹیپ کا مقصد بلیک میل کرنا اور گند اچھالنا ہے، ہماری حکومت میں ادارے مضبوط ہوئے، موجودہ حکومت پر کوئی سرمایہ کار بھروسہ نہیں کرتا، چوروں نے اقتدار میں آکر اپنے کیسز معاف کرا لیے، انہوں نے بڑے ڈاکوں کو ملک میں چوری کا لائسنس دے دیا ہے، نیب ترمیم کے بعد پاکستان میں کوئی طاقت ور ڈاکو نہیں پکڑا جا سکے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دو چور خاندانوں نے ملک میں اداروں کو ٹھیک نہیں ہونے دیا، شہباز شریف نے اقتدار میں آکر سب سے پہلے ایف آئی اے کو تباہ کیا، ایف آئی اے کے افسر رضوان کو ہارٹ اٹیک ہوا، شہباز شریف کے کیس کے چار گواہان مر چکے ہیں، نیب پر انہوں نے اپنا بندہ بٹھا دیا اب سارے کیسز ختم ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے لندن فلیٹس کو تسلیم کیا، جج نے نیب سے پوچھا آپ فلیٹ کی ملکیت ثابت کریں، انہوں نے نیب، ایف آئی اے کو ختم کر دیا ہے، رمیز راجہ کرکٹ بورڈ میں اچھا کام کر رہا تھا، نجم سیٹھی کا کرکٹ میں کوئی تجربہ نہیں اسے چیئرمین بنا دیا گیا، کیا رمیز راجہ اور نجم سیٹھی کا موازنہ ہے، اب کرکٹ کا بھی برا حال ہوگا۔عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے دورمیں اکنامک سروے کے مطابق 6 فیصد پر معیشت گروتھ کر رہی تھی، چوروں نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، آج پاکستان میں تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، جب عدم اعتماد آئی تو اس وقت ڈالر 178 روپے کا تھا، یہ حکومت تواکنامک ہٹ مین لگ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت بھی وفاق کے سپرد تھی جس نے حفاظت نہیں کی جس کا الزام کے پی حکومت پر ڈالا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بار بار جنرل باجوہ کوکہا کہ مجھے ملک میں دہشت گردی کے بڑھنے کا خدشہ ہے اور میرے پاس ان کو کئے گئے ٹیکسٹ میسجز موجود ہیں، جبکہ آج دیکھیں تو ٹی ٹی پی نے میرعلی اور میرانشاہ میں جا کر طالبان کا جھنڈا لگا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کے مفاد اورعوام کیلئے فوری عام انتخابات مانگ رہا ہوں اور اپنی حکومتیں قربان کر رہا ہوں اگر الیکشن نہیں کرائیں گے تو ملک میں مزید مشکل معاشی حالات ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ آج بھی کوشش ہو رہی ہے تحریک انصاف کو گرا کر پنجاب میں کسی دوسرے کی حکومت لائی جائے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں فوج کا ادارہ صرف ایک شخص کے تابع ہوتا ہے اور اس ایک شخص کے لا محدود اختیارات ہیں، ایک شخص کے فیصلے سے تباہی اور بہتری آتی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ہم نے رجیم چینج کے بعد ملکی معاشی حالات کو نیچے جاتے ہوئے سلوموشن میں دیکھا ہے، امریکہ کی خواہش تھی کہ مجھے ہٹایا جائے کیونکہ ان کی عادت بن چکی ہے کہ وہ کسی کو بھی حکم دیں تو وہ فوراً انہیں سیلوٹ کرے، پاکستان میں لوگ امریکہ کے خلاف کھڑے ہونے سے ڈرتے ہیں، ریمنڈ ڈیوس، ایمل کانسی اور رمزی یوسف کو غیر قانونی طور پر صرف امریکہ کو صرف خوش کرنے کیلئے اسکے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں انسانی حقوق کی قانونی خلاف ورزیاں ہوئیں، لوگوں کو گوانتا ناموبے جیل میں جانوروں کی طرح رکھا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ امریکہ کو یہ پسند نہیں ہے کہ کوئی ان کے حکم یا مفاد کے خلاف بات بھی کرے اور میرے خلاف رجیم چینج کی سازش بھی یہاں سے ہی شروع ہوئی، جس کے لئے حسین حقانی سے مدد حاصل کی گئی اور یہ ستمبر 2021 میں ہوا جب حکومت میری تھی اور ہمیں نہیں معلوم تھا کہ حسین حقانی کو استعمال کیا جا رہا ہے، حسین حقانی واشنگٹن میں جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو پروموٹ کر رہا تھا اور میرے خلاف لابنگ میں مصروف تھا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ رجیم چینج گیم کے پیچھے ذاتی مفادات تھے اور ذات کو پروموٹ کرنے کیلئے ہی ساری گیم شروع کی گئی جبکہ تاثر یہ دیا گیا کہ میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہوں لیکن ان کو سمجھ نہیں تھی کہ میں نے کیوں اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا ہے، کیونکہ میں نے کسی سے این آر ون یا ٹو نہیں لینا تھا جبکہ اسٹیبلشمنٹ نے یہاں سے ہی فیصلہ کیا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم کیلئے لانا ہے۔ ۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے ملک کے مستقبل کے حوالے سے خوف ہے، کیونکہ حکمرانوں نے تو ملک سے بھاگ جانا ہے اور غریب عوام نے یہیں رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کیلئے صدر مملکت اور چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا ہوا ہے اور میرا مطالبہ بھی یہی ہے کہ کوئی پوچھے تو سہی اس ملک کے ساتھ ہوا کیا ہے کیسے امریکی انڈر سیکرٹری ڈونلڈ لوو کے بیان سے سب تبدیل ہو گیا، کیوں پی ٹی آئی کے لوگوںکو امریکی سفارتخانے بلایا گیا، راجہ ریاض جیسوں کو بلا کر کونسی خارجہ پالیسی پر بحث کی گئی۔عمران خان نے نجم سیٹھی کی چیئرمین پی سی بی تعیناتی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے شخص کو ہٹا دیا گیا جس نے کرکٹ کھیلی، اس پر لکھا لیکن اس کی جگہ اس بندے کو لے آئے جو صرف شریف خاندان کے حق میں لکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف اور زرداری نے صرف ملک کو لوٹا نہیں اداروں کو بھی تباہ کیا ہے، نیب قوانین میںترامیم کرکے وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا ناممکن بنا دیا گیا ہے، اب صرف چھوٹا، غریب چور ہی پکڑا جا سکتا ہے، طاقتور ڈاکو کو کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آڈیو ٹیپس کو آرٹیفیشل سافٹ ویئرز سے تیار کئے جاتے ہیں جس پر فرانزک بھی نہیں بتا سکتا ہے کہ حقیقت کونسی ہے، آڈیو ٹیپس اب ایک انڈسٹری کا روپ اختیار کر چکی ہے جس کا مقصد بلیک میلنگ اور گند اچھالنا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے دورے میں ہم نے امریکہ اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کرائے اور جب امریکہ افغانستان سے گیا توطالبان آئے جن کی حکومت پاکستان کی حامی تھی ، پہلی دفعہ ہمیں موقع ملا کہ پاکستان میں مکمل امن قائم کریں، دہشت گردی کو ختم کر یںکیونکہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کا تحفظ ختم کر دیا تھا اور اس صورتحال میں ٹی ٹی پی سے ہمارے مذاکرات بھی شروع ہو گئے ۔وہ 40 سے 50 ہزار لوگ ہیں، ان کو پاکستان میں لانا تھا، امن کا قیام کرنا تھا اور کوشش کر رہے تھے کہ انہیں کن شرائط کے تحت امن اور قانون کے دائرے میں لائیں ۔اس حوالے سے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگز ہوئیں جس میں سب کچھ طے ہوا اور معلوم بھی تھا کہ یہ آسان نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت جب ختم ہوئی تو کسی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات اور افغان طالبان کی پرواہ نہیں کی جس پر ٹی ٹی پی کے لوگ آہستہ آہستہ مالاکنڈ تک آ گئے ۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت بھی وفاق کے سپرد تھی جس نے حفاظت نہیں کی جس کا الزام کے پی حکومت پر ڈالا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بار بار جنرل باجوہ کوکہا کہ مجھے ملک میں دہشت گردی کے بڑھنے کا خدشہ ہے اور میرے پاس ان کو کئے گئے ٹیکسٹ میسجز موجود ہیں، جبکہ آج دیکھیں تو ٹی ٹی پی نے میرعلی اور میرانشاہ میں جا کر طالبان کا جھنڈا لگا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کے مفاد اورعوام کیلئے فوری عام انتخابات مانگ رہا ہوں اور اپنی حکومتیں قربان کر رہا ہوں اگر الیکشن نہیں کرائیں گے تو ملک میں مزید مشکل معاشی حالات ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ آج بھی کوشش ہو رہی ہے تحریک انصاف کو گرا کر پنجاب میں کسی دوسرے کی حکومت لائی جائے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں فوج کا ادارہ صرف ایک شخص کے تابع ہوتا ہے اور اس ایک شخص کے لا محدود اختیارات ہیں، ایک شخص کے فیصلے سے تباہی اور بہتری آتی ہے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں