جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن کس مجبوری کے تحت قبول کی؟ سینئر صحافی جاوید چوہدری سے ملاقات میں بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) صحافی جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کیلئے آسان تھا کہ وہ عمران خان کو سپورٹ کرتے رہتے لیکن یہ ملک اور جمہوریت کیلئے نقصان دہ تھا ، جنرل باجوہ کو تمام تر احسانات کے باوجود عمران خان سے ایسے رویے کی توقع نہیں تھی، انہیں جو کچھ معلوم ہے وہ اگر اس کا صرف پانچ فیصد بھی بتادیں تو ان کے مخالفین کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔

 

 

 

اپنے کالم میں جاوید چوہدری نے جنرل باجوہ سے تفصیلی ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھا ” ان کے لیے بہت آسان تھا یہ عمران خان کو سپورٹ کرتے رہتے‘ اپنی مدت پوری کرتے اور عمران خان سے اپنے حق میں الوداعی تقریر کروا کر رخصت ہو جاتے لیکن یہ ملک اور جمہوریت کے لیے خطرناک تھا چناں چہ انھوں نے اپنی قربانی دے دی۔جاوید چوہدری کے مطابق جنرل باجوہ ایکسٹینشن کو اپنی بڑی غلطی سمجھتے ہیں اور اس پر انھیں بہت افسوس ہے مگر یہ سچ ہے عمران خان نے ان کو اعتماد میں لیے بغیر یہ فیصلہ کیا تھاتاہم انھیں انکار کر دینا چاہیے تھا لیکن افغانستان‘ بھارت اور داخلی معاملات اس وقت تک اتنے الجھ چکے تھے کہ یہ مجبور ہو گئے مگر یہ اس مجبوری کے باوجود اسے اپنی غلطی سمجھتے ہیں‘ یہ ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان میں رہیں گے‘ یہ کسی دوسرے ملک میں عارضی یا مستقل رہائش اختیار نہیں کریں گے۔

 

 

جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ میر صادق اور میر جعفر کے خطاب‘ غداری کے ٹائٹل اور سازش کے بیانیے پر اداس ہیں‘ یہ جو کچھ جانتے ہیں یہ اگر اس کا پانچ فیصد بھی بیان کر دیں تو ان کے مخالفوں کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی لیکن یہ جواب نہیں دینا چاہتے‘ یہ اپنا کیس اللہ پر چھوڑ چکے ہیں۔ یہ گرینڈ ڈائیلاگ اور جمہوریت دونوں کے حامی بھی ہیں اور کھلے دل سے اپنی غلطیوں کا اعتراف بھی کرتے ہیں لیکن اتنے احسانات کے بعد انھیں عمران خان سے اس رویے کی ہرگز توقع نہیں تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں