ن لیگی اراکین اسمبلی کا پی ٹی آئی سے رابطوں کا دعویٰ مسترد کر دیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی ) احسن اقبال نے فواد چوہدری کا ن لیگی ایم پی ایز سے رابطے کا دعویٰ مسترد کردیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ جب پی ٹی آئی کے پاس مطلوبہ تعداد ہے تو ایوان میں اعتماد کا ووٹ کیوں نہیں لیتے، بوکھلاہٹ کا شکار کیوں ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء فواد چوہدری نے پنجاب میں ن لیگی ایم پی ایز کے پی ٹی آئی سے رابطے میں ہونے کا دعویٰ کیا جسے وفاقی وزیر احسن اقبال نے سختی سے مسترد کردیا۔اسلام آباد میں نجی ٹی وی سے گفتگو میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کی منفی سیاست سے اب خود پی ٹی آئی کے ارکان بھی بیزار ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے دعوی کیا ہے کہ ن لیگ کے کچھ ایم پی ایز ہمارے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کرنا چاہتے ہیں، ن لیگ کے کچھ ایم پی ایز رابطے میں ہیں، مارچ اور اپریل میں انتخابات ہوسکتے ہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ن لیگ کے کچھ ایم پی ایز رابطے میں ہیں، ن لیگ کے کچھ ایم پی ایز ہمارے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کرنا چاہتے ہیں، ہم انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں، مارچ اور اپریل میں انتخابات ہوسکتے ہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ 8 ماہ میں جو تباہی ہوئی اس کو کنٹرول کرنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، اگر آئی ایم ایف سے معاملات نہیں چلے تو ملک ڈیفالٹ کی طرف جائے گا، ہماری حکومت میں 55 لاکھ نوکریاں پیدا ہوئیں، اس حکومت میں دہشتگردی واپس آگئی ہے، کراچی میں آٹے کا تھیلا 2500 روپیہ کا ہوگیا ہے۔فواد چودھری نے کہا کہ اس حکومت نے فیصل آباد میں ڈھائی لاکھ لوگوں کو بیروزگار کر دیا ہے، ملک میں مہنگائی بڑھ گئی اور نوکریاں ختم ہوگئی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے کہا آپ کو میرا شکریہ ادا کرنا چاہئیے آپ مقبول ہو گئے۔ صدر عارف علوی اور اسحاق ڈار کی ملاقاتوں میں بریک تھرو نہیں ہوا، ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ عمران خان کو نااہل کرکے کریمنل کیسز بنائیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت جانے کے بعد بھی کہا گیا کہ کوئی مسئلہ نہیں الیکشنز ہو رہے ہیں۔ آخر تک ہمیں باجوہ صاحب نے یہی رکھا اور دوسری طرف سب کچھ ہوتا رہا۔بعد میں قمر جاوید باجوہ نے کہا آپ کو تو میرا شکریہ ادا کرنا چاہئیے کہ آپ مقبول ہو گئے۔

جب سے جنرل عاصم منیر نے کمان سنبھالی ہے فرق پڑا ہے۔ اب نامعلوم کالز نہیں آ رہیں اور میڈیا پر بھی عمران خان بلاک نہیں ہو رہا۔کچھ منفی چیزیں بھی ہیں جس میں ایم پی ایز نے کہا انہیں کالز آ رہی ہیں۔ ہو سکتا ہے ایم پی ایز اپنی اہمیت بتانے کے لیے ایسی باتیں کر رہے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستاان میں پہلے اسٹیبلشمنٹ تھی اب عمران خان بھی ایک حقیقت ہے جو اس حقیقت کو نظر انداز کرے گا وہ اپنا ملک کا نقصان کرے گا۔فواد چوہدری نے کہا ہم اسٹیبلشمنٹ سے بنا کر رکھنے کے خواہاں ہیں۔تین بار قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی کو کہا گیا کہ عمران خان آپ کو ڈی نوٹیفائی کریں گے۔عمران خان نے ایسا کچھ سوچا تک نہ تھا کہ کسی کو ڈی نوٹیفائی کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں